عبدالرحمٰن بن علی بن موید اماسی المعروف بہ مویدزادہ: شہر اماسیہ میں جو روم کی ولایت میں واقع ہے ۸۶۰ھ میں پیدا ہوئے جوانی کی حالت میں سلطان با یزید خاں سے بڑی مصاحبت رکھتے تھے اس لیے حاسدوں نے بایزید خاں کے باپ محمد خاں سے آپ کی چغلی کھائی جس پر اس نے آپ کے قتل کا حکم دیا لیکن ۸۸۱ھ میں بایزید خاں نے آپ کو بلا د حلبیہ کی طرف پوشیدہ نکلوادیا،وہاں سے آپ عجم مین آئے اور شیراز میں جلال الدین دوانی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سات برس تک ان کی خدمت میں رہ کر علومِ نقلیہ و عقلیہ اخذ کیے اور صدر الدین شیرازی سے بھی کچھ پڑھا۔
جب سلطان با یزد خاں تخت نشین ہوا تو آپ ۸۸۸ھ میں روم میں گئےاور قسطنطیہ میں مدرسلہ قلندر خانہ کے مدرس مقررہوئے۔۸۹۱ھ میں اور نہ کے قاضی ہوئےپھر ۹۰۷ھ کو اناطولی میں عسکر کی قضاء آپ کے سپرد ہوئی اور ۹۱۱ھ میں روم ایلی میں قضاء عسکر کے متولی ہوئے پھر رجب ۹۱۷ھ میں عہدۂ قضاء سے معزول ہوگئے اور ڈیڑھ سو درم آپ کا روزینہ مرر ہوا مگر آپ نے قبول نہ کیا یہاں تک کہ سلطان سلیم خاں بن با یزید خاں سر پر سلطنت پر بیٹھا تو اس نے آپ کو ۹۱۹ھ میں پھر قضاء عسکر کے عہدہ پر مقرر کیا لیکن آپ ۹۲۰ھ بسبب مختل العقل ہوجانے کے پھر معزول ہوگئے اور آپ کا دو سودرم روزنیہ مقرر ہوگیا۔قسطنطیہ میں شعبان ۹۲۲ھ وفات پائی۔’’شہنشاہِ دوراں‘‘تاریخ وفات ہے تفسیر،حدیث،فقہ وغیرہ علوم نقلیہ و عقلیہ میں اعلیٰ درجہ کی مہارت اور ید طولیٰ رکھتے تھے،دو تین رسالے بھی مختلف علوم میں تصنیف فرمائے۔
(حدائق الحنفیہ)