یزید کےبعد معاویہ ابن یزید تخت نشین ہوا۔ اس نےچالیس دنحکومت کرنےکے بعد منبل پر چڑھ کر اعلان کیا کہ میرے آباؤ اجداد نے پیغمبر اسلام علیہ السلام کےاہل بیت کےساتھ ظلم کیا ہے۔ خلافت اہل بیت کا حق تھا میں اس سےدست بردار ہوتا ہوں۔ چانچہ انہی ایام میں نبی امیہ نے متفق ہوکر اس بچارے کو تعصب کی و جہ سے زہر دے دی اور مروان بن حکم کو تخت پر بٹھایا۔
روایت ہے کہ جب امام حسین شہید ہوگئے۔ تو ابو القاسم محمدﷺ حنفیہ بن علی جو بڑے صاحب علم و معرفت اور شجاعت میں مشہور تھے سب کچھ چھوڑ کر گوشہ نشین ہوگئے بس طوافِ کعبہ کرتے تھے اور عبادت اور شغل باطن میں مصروف رہتے تھے۔ آخر عبدالملک بن مروان کے عہد حکومت میں سال ۸۱ھ میں مدینہ منورہ میں واصل بحق ہوئے۔ کتاب شواہد النبوت میں لکھا ہے کہ امیر المؤمنین حسین کے قاتلوں میں سے کوئی شخص ایسا نہ رہا جو موت سے پہلے مصیبت اور عذاب میں مبتلا نہ ہوا ہو۔ کوئی قتل ہوا کوئی عذاب میں گرفتار ہوا۔ امام حسین کے کمالات اور خوارق عادات اس قدر ہیں کہ دائرہ تحریر میں نہیں آتے۔
اللّٰھمّ صلّ علیٰ محمد والہٖ واصحابہٖ اجمعین۔
بیعت
ازرہگذرِ خاکِ سرکوئے شمابود
|
|
ہر نافہ کہ دردستِ نسیم سحر افتاد
|
(اقتباس الانوار)