درویش صفت عالم دین ، استاد العلماء حضرت مولانا مفتی غلام محمد جتوئی بن میاں محمد اسماعیل جتوئی ، سراج الفقہاء ، مفتی اعظم ، قطب دوران ، رئیس العلماء ، علامۃ الزمان مفتی غلام عمر جتوئی قدس سرہ الاقدس کے بھتیجے ، ابتدائی دور کے نامور شاگرد اور عظیم علمی وارث تھے۔ گوٹھ سونہ جتوئی ( ضلع لاڑکانہ ) میں ۱۸۸۰ء کو تولد ہوئے۔
گوشہ نشین اہل اللہ مفتی غلام محمد جتوئی نے مدرسہ دارالفیض ( گوٹھ سونہ جتوئی ) میں مکمل تعلیم حاصل کرنے کے بعد حضرت استاد مکرم ، چچا محترم ، سراج الفقہاء کے زیر سایہ مادر علمی میں چٹائی پر بیٹھ کر ، روکھی سوکی کھا کر ، ساری زندگی درس و تدریس میں گذار دی ۔ آپ نے تاج الفقہاء کے وصال کے بعد بھی مدرسہ کا عروج برقرار رکھا اور علمی چراغ اپنے خون پسینہ سے روشن رکھا۔ آپ نہایت پارسا، کم و، شب بیدار ، سادہ طبیعت ، گوشہ نشین ، طلباء پر نہایت شفیق تھے، اکثر اوقات مدرسہ میں تدریس یا مطالعہ میں مصروف ہوتے تھے۔ حضرت فقیہ اعظم ، بحر العلوم و الفیوض ، شیخ لاحدیث و التفسیر حضرت علامہ الحاج مفتی پیر محمد قاسم مشوری قدس سرہ العزیز نے آپ سے صرف و نحو کی ابتدائی کتب دارالفیض میں پڑھی تھیں ۔ آپ اسباق کے دوران ایسی دلکش تقریر فرماتے کہ پورا سبق طلباء کے ذہن نشین ہو جاتا۔ آپ شیخ طریقت ، و اصل باللہ، سید الاتقیاء حضرت قبلہ پیر سید محمدپنھل شاہ راشدی قدس سرہ العزیز ( درگاہ پیر جو گوٹھ ، بٹ سرائی، تحصیل میہڑ)کے دست اقدس پر سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں بیعت تھے۔ آپ کے دو بیٹے تا حال حیات ہیں اور دین متین کی خدمت میں مصروف عمل ہیں:
۱۔ حضرت مولانا صوفی مفتی محمد قاسم جتوئی عید گاہ مراد واہن ( فقیر راشدی کے استاد محترم )
۲۔ مولانا عبدالشکور جتوئی امام رحمانیہ مسجد بالمقابل ذوالفقار باغ لاڑکانہ شہر
وصال :
حضرت مفتی غلام محمد جتوئی نے جمادی الآخر ۱۹۴۲ء کو سونہ جتوئی میں انتقال کیا اور وہیں سراج الفقہاء کے مزار مقدس کے برابر میں آپ کا مزار مرجع خلائق ہے۔
(انوارِ علماءِ اہلسنت )