استاذالعلماءمفتی خان محمدرحمانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
اسمِ گرامی: آپ کا نامِ نامی خان محمد بن الحاج اللہ بن فضل محمد عباسی ہے۔
تاریخ ومقامِ ولادت: استاد العلماء مفتی خان محمد رحمانی بن الحاج اللہ اوبھایو عباسی گوٹھ فرید آباد (تحصیل میہڑ، ضلع دادو،سندھ ) میں 1929 ء کو تولد ہوئے ۔
تحصیلِ علم: خان محمد جب پڑھنے کے لائق ہوئے تو فرید آباد کے سندھی پرائمری اسکول میں داخل کرائے گئے۔ تعلیم کے ابھی ابتدائی دن تھے کہ آپ کو استاد العلماء حضرت علامہ مخدوم محمد عثما ن مہیسر رحمۃ اللہ علیہ کے مدرسہ رہڑو شریف ( تحصیل میہڑ ) میں داخل کرادیا۔ جہاں مولانا عبدالحی مہیسر سے دوسرے لڑکے پورا پڑھ نہ سکے اور اپنے گھروں کو واپس لوٹ کر چلے گئے لیکن خان محمد رحمانی شوق و ذوق سے مسلسل تعلیم حاصل کرتے رہے ۔ اور 1947ء کو فارغ التحصل ہوئے۔آپ نے مزید تعلیم ابو الفضل سردار احمد،عطا محمد بندیالوی اور عطاء المصطفیٰ الازہری رحمۃ اللہ علیہم سے حاصل کی۔
بیعت : مولانا مفتی خان محمد رحمانی نے حضرت پیر سید محمد حسین شاہ جیلانی قادری رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ مبارک پر سلسلہ قادریہ میں بیعت ہو کر دین و دنیا کی کامیابیاں حاصل کی۔
سیرت وخصائص: استاذالعلماءمفتی خان محمدرحمانی رحمۃ اللہ علیہ عالم، شریعت وطریقت، زہدوتقویٰ کے حامل شخص تھے۔ جو علم حاصل کیا اس سے مخلوقِ خدا کو نفع پہنچاتے۔بعد فراغت ایک دو ماہ محلہ کی مسجد شریف میں درس دیا،اس کے بعد جب اپنے گوٹھ فرید آباد واپس آ گئے تو ملحقہ مدرسے میں مدرس مقرر ہوئے اور کئی سال تک تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے اوردرس و تدریس، خطابت و امامت کے ذریعے عوام الناس کو فیض پہنچاتے رہے ۔ ۔ دینی کاموں کے ساتھ ساتھ آپ نے سماجی رفاہی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔دینی ، ملی ، سماجی کاموں میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے ۔ تحریک ختمِ نبوت اور تحریکِ نظامِ مصطفیﷺ جب چلی تو مفتی خان محمد رحمانی نے اپنے علاقہ میں بھر پور کردار ادا کیا ۔ جمعیت علماء پاکستان کے پلیٹ فارم پر بھی اپنے قائدین کے ساتھ کام کیا ۔ ان تمام مصروفیات کے باوجود مختلف موضوعات پر سندھی زبان میں رسائل لکھے۔ آپ اپنی حیاتِ مبارکہ میں دارالعلوم قائم کرکے لوگوں کو ایک دینی درس گاہ دی، جس میں بچے علمِ دین حاصل کرنے کے بعد عوام میں علم کی روشنی پھیلاتے۔ آپ کے حلقہ درس سے بہت سے نامور علماء پیدا ہوئے جو ملک اور دنیا کے مختلف کونوں میں جاکر دین کی خدمت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔
وصال :آپ نے 10 محرم الحرام یوم عاشورہ1422ھ /بمطابق اپریل 2001ء کو انتقال کیا ۔
ماخذ ومراجع: انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ۔