حضرت مالانا مفیت محمد امین ابن جنا سراج الدین بد ایونی ۱۳۳۲ھ/۱۹۱۴ میں موضع ندائل تحصیل سہسوان ضلع بد ایوں میں پیدا ہوئے۔ سکو ل میں جماعت تک پڑھنے کے بعد علم دین حاسل کرنے کا شوق پیدا ہوا۔ کچھ عرصہ دادوں کے ایک دینی مدرسے میں پڑھتے رہے ، پھر جامعہ نعیمیہمراد آباد حضرت صدر الا فاضل مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی قدس سرہ کی خدتم میں حاضر ہوئے اور تمام علوم دفنو ن کی تکمیل کے بعد حضرت صدر الا فاضل سے درس حدیث لیا ، سلسلہ چشتیہ مینائیہ میں حضرت پیر سیددانش علی شاہ صفی پوری کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے مفتی صاحب عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ فن نبوت میںبھی کمال رکھتے تھے ۔
تحصیل علوم کے بعد کچھ عرصہ جامعہ نعیمیہ مراد آباد اور دار العلوم حنفیہ رضویہ امر رتسر میں مدرس رہے ۔ امر تسرہی میں تھے کہ ملک تقسیم ہونے سے قبل فسادات شروع ہو گئے اور آپ رخصت لے کر وطن چلے گئے اور وہاں بڑی تندہی سے ہجرت کرنے والوں کی امداد کی اور انہیں بسلامت پاکستان پہنچا نے کے لئے تمام کوششیں کیں ۔
۱۹۴۹ء کو اہل وعیال سمیت پاکستان تشریف لے آئے ابتداء دار العلوم خدام الصوفیہ (گجرات ) میں مدرس رہے ، پھر جلال پور ، پیر والہ تحصیل شجاع آباد چلے گئے جہاں آپ تعمیر مسجد کے علاوہ ایک دینی مدرسہ قائم کیا ۔ اسی دوان آ پ نے تحریک ختم نبوت میں بھر پور حصہ لیا ۔ کچھ عرصہ بعد کامونکی کے احباب خصوصاً جناب الحاج محمد لطیف چشتی کے اصرار پر کامونکی تشریف لے آئے مفتی صاحب کی تقریر پر مغز اور عالمانہ ہوا کرتی تھی جس سے اہل علم بھی متأ ثر ہوئے بغیر نہ رہ سکتے تھے ، مفتی صاحب کی ہنس مجھ اور نہایت پر خلوص شخصیت سے ہر شخص مسحور ہو کر رہ جاتا تھا ، حلقہ احباب کی طرح مفتی صاحب کا حلقہ تلامذہ بھی بہت وسیع ہے ۔
مفتی صاحب کا ذتی کتب خانہ بہت اعلیٰ قسم کا تھا اور کتابوں کو نہایت حسن و خوبی سے رکھتے تھے ۔ کامونکی منڈی سے لاہور گھر کے لئے سادا سلف خرید نے آتے تو سیدھے مولوی شمس الدین مرحوم تاجر کتب نادرہ کی دکان پر پہنچ جاتے ، یہاں نادر کتابیںدیکھتے طبیعت مچل جاتی تو کتابوں کا بنڈل بندھوا کر راہ لیتے [1]
۲۷ جمادی الاخری ، ۶ دسمبر (۱۳۸۱ھ/۱۹۶۱ء ) کو آ پ کا وصال ہوا، آپ کے وصال پر اپنے تو اپنے بیگانے بھی سو گوار ہو گئے۔
[1] یہ تمام حالات حضڑت مفتی محمد امین الیدن کے فرزند ارجمند عزیز مولانا محمد صابر سلمہ نے فراہم کئے ، مولانا محمد صابر سلمہ اپنے والد ماجد کی طرح راسخ العقیدہ اور مسلک اہل سنت و جماعت کی خدمت کا بے پناہ جذبہ رکھتے ہیں ، مولائے کریم انہیں حضرت مفتی صاحب کا صحیح جانشین بنائے۔ آمین
(تزکرہ اکابرِ اہلسنت)