مفتی رحیم اللہ سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ
والد گرامی کا نام حکیم حافظ مفتی رحمت اللہ رحمتہ اللہ علیہ تھا جو مفتی محمد ایوب سہروردی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند ارجمند تھے اور انہی کی زیر نگرانی ابتدائی تعلیم مکمل کی اور اس میں کمال حاصل کیا اپنے مریدوں اور شاگر دوں سے نہایت مروت برتتے تھے۔
تجر ید و تفر ید اور فقر و توکل میں بے مثال تھے،اکل حلال کےلیئے خود کام کرتے تھے، سلسلہ سہروردیہ کے شیخ الوقت تھے،تمام عمر مسجد مفیتاں میں کلام پاک اور حدیث کادرس دیتے رہے، آپ حقیقی بھائی حافظ مفتی محمدی رحمتہ اللہ علیہ نے جو صاحب ثروت تھے آپ کی اولاد کےلیئے خواہش ظاہر کی مگر آپ نے انکار کردیا تھا کیونکہ آپ دنیا کی دولت سے متنفر تھے،خود کماتے تھے اور اس میں سے بھی حاجت مندوں کی امداد فرماتے تھے۔
سکھ گردی
آپ کے والد اور آپ کے زمانہ میں پہلے سہ حاکمان لاہور تباہی و بربادی کا منظر پیش کرتے رہے اور بعد ازاں مہاراجہ رنجیت سنگھ مسلمانوں کے آثار و تہذیب سے خونی ہولی کھیلتا رہا۔سکھوں نے محلہ کوٹلی مفتیاں کو اجا ڑ دیا، مسجد ویران کردی،صدیوں پرانا کتب خانہ برباد کردیا، ظلم وستم کی حد کردی جس سے اس خاندان کے بیشتر افراد یہاں سے ہجرت کرگئے مگر آپ اپنے آبائی مکانوں میں ہی مقیم رہے اور مسلسل درس و تدریس اور رشد و ہدایت میں مصروف رہے،آپ کے صاحبزادہ مفتی غلام محمد نے اپنے والد سے ہی خلافت سلسلہ سہروردیہ میں حاصل کی تھی جن کی وفات ۱۸۸۹ء میں بمقام لاہور ہوئی اور قبرستان بی بیاں پاک دامن محمد نگر میں مدفون ہوئے،قبرستان کی یہ زمین مفتی غلام سرور لاہور ی مصنف ،خزینۃ الاولیاء،تاریخ مخزن پنجاب،مدینۃالاولیاء،گنجینہ سد وری،وغیرہ نے خریدی تھی جوکہ تاریخ لاہور کے معاملہ میں ایک مستند ہستی تھی۔
آپ کے دو فر زند تھے مفتی غلام محمد اور دوسرے حافظ مفتی غلام رسول،معاصرین سے حافظ محمد لاہوری مزنگوی،حاجی حافظ روح اللہ سہروردی اور مولانا غلام محمد عرف امام گاموں جن کا مقبرہ مسجد وزیر خان کے پاس ہے اوپر گنبد بنا ہوا ہے۔
وفات
۱۸۹۱ء بمطابق ۱۲۳۵ھ میں ہوئی ،یہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کا عہد تھا۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)