عمر بن محمد بن احمد بن اسمٰعیل بن محمد بن لقمان نسفی المعروف بہ مفتی ثقلین: نجم الدین لقباور ابو حفص کنیت تھی۔شہر نسف میں ۴۲۶ھ میں پیدا ہوئے۔ امام فاضل،اصولی،متکلم،مفسر،محدث فقی،حافظ،متقن،لغوی،نحوی،ادیب،عارف مذہب تھے اور بسبب کثرت حفظ اور قبولیت خواص وعوام کے ائمہ مشہور بن میں سے ہوئے ہیں۔فقہ صدر الاسلام ابی الیسر محمد بزدوی شاگرد ابی یعقوب یوسف سیّاری تلمیذ ابی اسحٰق حاکم نوقدی شاگرد ہندوانی سے حاصل کی اور آپ سے آپ کے بیٹے ابو اللیث احمد بن عمر المعروف بہ مجد نسفی نے تفقہ کیا اور آپ کی بعض تصانیف صاحب ہدایہ اور ابو بکر احمد بلخی المعروف بہ ظہیر نے آپ سے پڑھیں اور عمر بن محمد عقیلی نے روایت کی۔چونکہ آپ انس و جن کا جانتے تھے اس لیے لوگ آپ کو مفتی ثقلین کہتے تھے،مشائخ بھی آپ کے بہت تھے اس لیے ایک کتاب آپ نے اپنے مشائخ کے اسماء میں جمع کی اور نام اس کا تعداد الشیوخ العمر رکھا۔
کہتے ہیں کہ ایک دفعہ مکہ معطمہ میں آپ نے جار اللہ زمخشری صاحب کشاف کی زیارت کا ارادہ کیا،جب ان کے مکان پر پہنچے تو آپ نے دروازہ کو کھڑ کایا کہ کھولو،علامہ زمخشری نے اندر سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ آپ نے جواب دیا کہ عمر ہے، زمخشری نے کہا کہ انصرف یعنی پھر جا۔آپ نے کہا کہ یا سیدی! عمر لا ینصرف، اس پر علامہ نے جواب دیا کہ جب ’’عمر‘‘ نکرہ ہو تو متصرف ہو جاتا ہے۔آپ نے فقہ و حدیث و تفسیر و شروط و لغت وغیرہ میں بہت سی تصانیف کیں یہاں تک کہ کہتے ہیں کہ تقریباً ایک سو کتاب آپ نے تصنیف کی لیکن اجل و اشہر ان سے یہ ہیں۔ التیسیر فی التفسیر،شرح صحیح بٰخاری المسمی بہ کتاب النجاح فی شرح الاخبار الصحاح اور اس کے اول میں اپنی اسانید کو مصنف تک پچاس طرق کے ساتھ بیان کیا،منظومۃ الفقہ (کہتےہیں کہ پہلے پہل آپ نے ہی فقہ میں نظم کی)،کتاب المواقیت،کتاب طلبۃ الطلبہ فی شرح الفاظ کتب اصحاب الحنفیہ،کتاب الاشعار با لمختار من الاشعار (بیس مجلد میں) کتاب المشارع و قندفی علماء سمر قند(بیس جلد میں) تاریخ بخارا،منظومہ جامع صغیر،آپنے سمر قند میں ۵۳۷ھ یا بقول بعض ۵۳۸ھ میں وفات پائی۔تاریخ وفات آپ کی ’’فقیہ والاقدر‘‘ اور ’’مقبول عصر‘‘ ہیں۔
(حدائق الحنفیہ)