مفتی ظفر اللہ خان
مفتی ظفر اللہ خان (تذکرہ / سوانح)
مولانا مفتی محمد ظفر اللہ خان بن منثی صاد اللہ خان ریاست ٹونک ( انڈیا ) میں مئی ۱۹۲۴ء کو تولد ہوئے ۔
تعلیم و تربیت :
ابتدائی تعلیم وہیں ٹونک کے مدرسہ میں حضرت مولانا حیدر علی سے حاصل کی ، حفظ قرآن کی دولت حاصل کی ، قرات سبعہ میں ملکہ حاصل کیا اور اعلی تعلیم علامہ پروفیسر منتخب الحق قادری سے حاصل کر کے فارغ التحصیل ہوئے ۔ درس نظامی کے علاوہ عربی فاضل، اردو فاضل ، منشی فارسی کے امتحانات غالبا پنجاب یونیورسٹی سے پاس کئے ۔
بیعت :
آپ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں غالبا مولانا پیر حیدر علی ٹونکی سے دست بیعت تھے ۔
در س و تدریس :
۴۸۔ ۱۹۴۹ء کو ٹونک سے نقل مکانی کر کے کراچی تشریف لائے ۔ نانک واڑہ کے مدرسہ دارالعلوم کراچی ، جیکب لائن کے مدرسہ اشرفیہ سندھ مدرسۃ الا سلام کراچی ، عربی کالج ایم اے جناح روڈ، اور ۱۹۶۰ء سے لے کر آخر عمر تک جامعہ علیمیہ المرکز الا سلامی ( نارتھ ناظم آباد گوٹھ کھنڈو ) کراچی میں مسند تدریس پر رونق افروز رہے۔
وہ پوری زندگی جہالت کی تاریکی میں علم کے چراغ روشن کرتے تھے ، فروغ علم ان کا مشن تھا ، تبلیغ دین ان کی پہچان بن گئی۔
شادی و اولاد :
آپ نے ٹونک میں شادی کی جس سے تین بیٹیاں او رچار بیٹے تولد ہوئے ۔
۱۔ بضاعت اللہ خان
۲۔ میثاق اللہ خان مرحوم
۳۔ نفاست اللہ خان مرحوم
۴۔ مظفر اللہ خان مرحوم
تلامذہ:
آپ کے شاگردوں کی فہرست میں سے بعض کے اسماء درج ذیل ہیں :
٭ مولانا حافظ پروفیسر مشیر بیگ مدرس المرکز الا سلامی و پروفیسر گورنمنٹ اردو سائنس کا لج کراچی
٭ مولانا محمد وقاص ہاشمی خطیب و امام جامع مسجد غوثیہ بفرزون منبر ۵ کراچی
٭ مولانا بشیر گل ٹیچر سٹی اسکول نارتھ ناظم آباد
٭ مولانا رشید گل مدرس المرکز الا سلامی
٭ مولانا جمشید علی قادری مرحوم
٭ مولانا و جاہت علی بیگ
٭ مولانا محمد یحییٰ، مدرس المرکز الا سلامی
٭ مولانا حبیب الرحمن پروفیسر سٹی کالج کراچی
٭ مولانا وافی محمد (امریکہ )
٭ مولانا محمد علی (ڈربن افریقہ )
٭ قاری بشیر کینو (مارشیس )
٭ مولانا عبدالرشید (افریقہ )
٭ مولانا محمد ناصر (افریقہ )
امامت و خطابت :
عمر مسجد پاپوش نگر چاندنی چوک ، جامع مسجد بلاک ۵ناظم آباد ، مسجد دارالسلام پاپوش نگر ، مسجد نور الا سلام ناظم آباد ۳، جامع مسجد ناظم آباد ۳ (نزد گول مارکیٹ )، جامع مسجد المرکز الا سلامی وغیرہ مساجد میں امامت و خطابت کے فرائض انجام دیئے اور رمضان المبارک میں تاحیات تراویح میں محراب سناتے رہے ۔
جامع مسجد بلاک ۵(لال مسجد ) ناظم آبا د کا سنگ بنیاد آپ نے خود رکھا تھا اور اسی مسجد میں عرصہ دراز سے انتقال کے دودن قبل تک درس قرآن دیا کر تے تھے۔
سفر حرمین شریفین:
آپ نے ۱۹۸۵ء کو حج بیت اللہ اور مدینہ منورہ میں روضہ رسول ﷺ کی حاضری کا شرف حاصل کیا ۔
تصنیف و تالیف :
آپ نے تبلیغ دین اور اصلاھ معاشرہ کے حوالے سے چھوٹے چھوٹے کتا بچے پمفلٹ اور اشتہار تحریر فرماکر شائع کئے تھے ۔ ضرورت ہے کہ ان تمام کتا بچوں کو ایک مجموعہ کی صورت میں شائع کر کے مرحوم کے پیغا م کو مزید موثر و مفید بنایا جائے ۔
٭ فتاویٰ ظفر اللہ (قلمی ) مملوکہ المرکز الا سلامی جامعہ علیمیہ کراچی
٭ سیرت سید المرسلین ( مختصر )
٭ فاتحہ و ایصال ثواب کے اسلامی رہنما اصول
٭ فطرہ کے احکام و اصول مطبوعہ صدیقی ٹرسٹ کراچی
٭ ماہ محرم الحرام مطبوعہ صدیقی ٹرسٹ کراچی
٭ ماہ صفر الخیر مطبوعہ صدیقی ٹرسٹ کراچی
٭ چہل حدیث دربارہٗ نما ز
٭ چہل حدیث نبویﷺ دربار علاج و معالجہ
٭ گوشوارہ اعمال حج
عادات و خصائل :
سفید لباس ، سفید عمامہ ، سفید باریش ، جبہ زیب تن اور ہاتھ میں سہارے کیلئے عصاء لیتے تھے ۔ شریعت مطہر ہ کے پابند ، اخلاق حسنہ سے مزین ، علم کو عام کرنے کا جنون کی حد تک شوق تھا ۔
وصال :
مولانا حافظ مفتی ظفر اللہ خان نے ذولحجہ ۱۴۱۸ھ۲۰اپریل ۱۹۹۸ء بروز پیر بوقت عصر تاج کمپلیس صدر کراچی میں ۷۴ سال کی عمر میں انتقال کیا ۔ آپ کے شاگردور فیق ساتھی پروفیسر حافظ مشیر بیگ نے نماز جنازہ کی امامت کے فرائض انجام دیئے اور پاپوش نگر قبرستان ناظم آباد میں تدفین عمل میں آئی ۔
[مفتی صاحب کے بڑے صاحبزادے جناب بضاعت اللہ خان (اسٹنٹ کنٹرولر میٹرک بورڈ ناظم آباد ) نے جنا ب پروفیسر حافظ مشیر بیگ کے پاس بھجوایا اور موصوف نے زبانی طور پر حالات لکھوائے اس کے بعد بضاعت خان صاھب سے نظر ثانی کر وائی اس طرح ایک ماہ کی کوشش و رابطے کے بعد ۲۰۰۵۔۰۴۔۱۶ کو حالات دستیاب ہوئے ۔]
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)