مولانا الحاج صوفی محمد عبدالعزیز آفریدی رضوی
مولانا الحاج صوفی محمد عبدالعزیز آفریدی رضوی (تذکرہ / سوانح)
چترا درگاہ کرناٹک
ولادت
ہونالی ریاست کرناٹک ایک قدیم تاریخی گاؤں ہے جو شی مو گا شہر سے شمالی جانب چالیس کلو میٹر کے فاصلے پر دریائے تنگا سمجھدار کے کنارے پر واقع ہے۔ اس گاؤں میں متعدد ومشائخ عظام سادات کرام کی خانقاہ ہیں، درگاہ جو ہمہ وقت فیض رساں ہیں۔
اسی گاؤں میں مولانا صوفی عبدالعزیز آفریدی رضوی ۲۲؍مئی ۱۹۲۲ء کو پیدا ہوئے اور یہیں پر رہ کر والدین کے زیر سر پرستی پرورش ہوئی۔ صوفی عبدالعزیز کے جد کریم ن ے پورا نام عبدالعزیز خاں آفریدی رکھا اس علاقہ کے لوگ صوفی میاں جان کے نام سے جانتے ہیں۔
خاندانی حالات
مولانا صوفی عبدالعزیز کے والد بزرگوار عبدالقادر آفریدی سرحدی پٹھان آفریدی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ عبدالقادر آفریدی کے آباواجداد شمال مغربی سرحد سے تقریباً ۲۲۵سال پیشتر کر ناٹک آکر بودو باش اختیار کی، والدہ ماجدہ شہزادی بی اصگری سرحدی قبیلیہ سے تعلق رکھتی تھیں۔ جنکے آباواجداد سیدنا سرکار غوث اعظم محی الدین جیلای رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے معتقدین سےتھے۔
ذریعہ معاش
مولانا صوفی عبدالعزیز کےجد کریم صوفی معصوم خاں آفریدی بڑے زمیندار تھے۔ والد ماجد کا ذریعہ معاش زمینداری اور پارچہ فروشی تھا۔
تعلیم وتربیت
صوفی عبدالعزیز کی عمر چار سال کی ہوئی تو شہر قاضی مولانا سید محمد غوث محی الدین نے ۲۶؍ ستمبر ۱۹۲۶ء کو بسم اللہ خوانی کرائی۔ مولانا آفریدی بچپن سے ہی اللہ والوں کی صحبت میں رہ کر ان کی خدمت کیا کرتے تھے۔ ابتدائی تعلیم والدہ اور والد سے حاصل کی۔ مزید تعلیم کے حصول قاضی سید محمد غوث محی الدین کے آگے زانوے ادب طے کیا اور ابتداء سے انتہا تک قاضی محمد غوث ہی سے حاصل کی۔
بیعت وخلافت
شہر ہیلی میں منعقد کردہ اہلسنت والجماعت کانفرنس کے پر بہار موقع پر مورخہ ۱۸؍شعبان المعظم ۱۳۸۴ھ کو متعدد علمائے کرام کی موجودگی میں بعد نماز فجر تاجدار اہلسنت مفتی اعظم کے دست حق پرست پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ پھر ۲۸؍رجب المرجب ۱۴۰۱ھ میں خلافت عطا فرمائی۔ صوفی عبدالعزیز مفتی اعظم قدس سرہٗ کے متعلق رقمطراز ہیں۔
حضور مفتی اعظم سفر میں ہوں یا حضر میں، گھر میں ہوں یا باہر اپنے ہوں یا بیگانے سبھوں سے انتہائی طمانت وسنجیدگی، وقار آہستگی سے گفتگو فرماتےتھے گویا ان الذین یغضون اصواتھم مند رسول اللہ اولک الذین امتحن اللہ قلوبھم التقویٰ لھم مغفرۃ واجر عظیم کے مظہر اتم تھے۔ شریعت کے معاملے میں حضور مفتی اعطم نے اپنے اور بے گانے میں کبھی تمیز نہیں فرمائی۔ نہ اپنوں کی ناراضگی کا خوف، نہ بیگانوں کی ملامت کا ڈر، اور نہ ہی دنیا میں رسوائی کی پروا فرمائی۔ بلکہ بلا خوف لومۂ لائم فوراً اسےشریعت کی گرفت سے مطلع فرماتے۔
بزرگوں کی خدمت
صوفی عبدالعزیز بہت سے بزرگان دین اور اللہ والوں کی خدمت اور دعاؤں سے مشرف ہوئے۔ حضرت سید دعا گو درویش بابا رحمۃ اللہ علیہ کی عرصۂ بیس سال تک خدمت فرمائی۔ اور بے حد دعاؤں سے نوازے گئے۔ صوفی سید شاہہ شیلانی قادری، حضرت سید بندھی شاہ، حضرت سید منور علی شاہ رحمہم اللہ تعالیٰ نےمجرب دعاؤں سے آپ کو نوازا۔ متعدد مجذوبین کے دیدار سےمشرف ہوئے۔
حج وزیارت
صوفی عبدالعزیز رضوی نے ۱۹۸۳ء؍۱۴۰۳ھ میں ارکان حج کی ادائگی کی، اور اہم مقدس مقامات کی زیارت سےمشرف ہوئے۔
خدمات
مولانا صوفی عبدالعزیز کو مسائل شرعیہ میں اتنا عبور حاصل ہے کہ بوقت مباحثہ اچھے اچھوں کا پتہ ہوجاتا ہے۔ عرصہ تقریباً بیس سال سے صوفی آفریدی کڑھی ضلع چترادر گہ میں بلا معاوضہ خدمتِ خلق کرتے ہیں۔
صوفی عبدالعزیز کی جدو ہجد سے اب تک درجنوں بد مذہب، بد عقیدگی سے نائب ہوکر راہِ راست پر آگئے۔ آپ کی دینی خدمات تعمیری ترقی میں میرے محبوب کا دربار، مسجد اولیاء وغیرہ ہیں۔
عقد مسنون
مولانا صوفی عبدالعزیز آفریدی کا عقد مسنون ۲۲؍مئی ۱۹۴۸ء کو بمقام راثی بنور ضلع دھار اوڑ کر ناٹک سے ہوا۔ اس وقت ماشاء اللہ چھ۶ اولاد باحیات ہیں۔ جن کے اسماء حسب ذیل ہیں۔
۱۔ محمد الطاف علی آفریدی
۲۔ محمد محسن علی آفریدی
۳۔ محمد اشرف علی آفریدی
۴۔ محمد اکبر علی آفریدی
۵۔ سعیدہ خانہ آفرید
۶۔ قادر علی آفریدی [1]
[1] ۔ مکتوب سید احمد رضوی باہر پیٹ آزاد نگر چتر ادرگہ کر ناٹک بنام راقم محررہ ۱۱؍اکتوبر ۱۹۸۹ء۔ ۱۲،رضوی غفرلہٗ