محمد آفندی تاج الدین بن احمد محاسنی دمشقی: امام فاضل،فقیہ،محدث، ادیب اریب،فطن لبیب،فصیح العبارات،لطیب الشکل،خوش آواز،حسن اخلاق، مجمع محاسن،شریف خاندان سے ایک بڑے مشہور جلیل القدر تھے،پہلے دمشق کے محلہ صلاجیہ میں جامع سلطان سلیم کے خطیب مقرر ہوئے پھر جامع بنی امیہ کے امام اور خطیب مقرر ہوئے اور اسی جگہ صحیح مسلم کو پڑھا اور اس پر کچھ تعلیقات لکھے اور جامع مذکور کے قبہ نسر میں ھدیث کا درس دیتے رہے۔آپ سے بہت سے علماء دمشق مثل علامہ محقق شیخ علاؤ الدین حصکفی مفتی شام وغیرہ نے استفادہ کیا۔آپ کی نظم فصیح اور نثر بلیغ بھی آپ کے کمالات علمی پر دال ہے۔۱۰۱۲ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۰۷۲ھ میں وفات پائی۔شیخ عبد الغنی نابلسی نے ایک نہایت عمدہ قصیدہ نہایت عمدہ قصیدہ آپ کے مرثیہ میں کہا ہے جس کا مطلع اور حسن مطلع یہ دو شعر ہیں ؎
(حدائق الحنفیہ)
لیہن رعاع الناس ولیضرع فبعدک الایر جو البقاء من لہ عقل
ابا جنتہ قرت عیون اولی النہے بہاز مناحتی تدار کہا المحل
’’محدث مشفق‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)