مدرس دارالعلوم
منظر اسلام بریلی شریف
ولادت
حضرت مولاننا محمد ایوب عالم رجوی ۱۸؍مارچ ۱۹۶۲ء کو علاقہ اسلام پور موضع پانچ ڈیمٹھی کالو بستی دینا جپور بنگال میں پیدا ہوئے۔ یہ علاقہ ایک تاریخی علاقہ ہے۔
اہل علم کی کثرت ہے۔ علمی مذہبی اور دینی ماحول ہے۔ مولانا ایوب عالم رضوی کی پرورش والدین کریمین کے سایہ عاطفت میں ہوئی۔ مولانا ایوب عالم نسبتاً شیخ ہیں،
ذریعہ معاش کاشنکاری اور تدریس ہے۔
خاندانی حالات
مولانا ایوب عالم کے دادا نہایت سادہ طبیعت اور نیک سیرت پنج وقتہ نمازی تھے مسجد میں پانچوں وقت کی اذان بھی دیا کرتےتھے اور والد ماجد اہل علم میں سے ہیں۔
علماء درس وتدریس کی خدمات کبھی انجام دیں۔ اور امامت کے فرائض بھی انجام دیئے۔ فی الوقت ضعف ونقاہت کی وجہ سے گھر ہی میں رہتے ہیں اور ذکر الٰہی ورسولﷺ میں
مشغول رہنا مشغلہ ہوگیا ہے۔
تعلیم وتربیت
آٹھ ۸ یا نو ۹ سال کی عمر میں مولانا ایوب عالم کی تعلیم کا آغاز ہوا۔ ابتدائی تعلیم کےلیے والدین نےمدرسہ دارالعلوم غریب نواز واقع پانچ ڈیمٹھی کالوبستی دینا
جپور بنگال میں داخلہ کرادیا۔ یہاں پر قرآن کریم کی تعلیم پائی۔ بعدہٗ اردو فارسی کی ابتدائی تعلیم مدرسہ حنفیہ بیلی پوکھر بہار میں پڑھ کر دارالعلوم منظر اسلام
بریلی میں داخل ہوگئے۔ دوران تعلیم والدہ ماجدہ داغ مفارقت دے چلی گئیں اور مولانا ایوب عالم ان کے سایۂ عاطفت سے محروم ہوگئے۔ ۱۹۸۱ء میں منظر اسلام سے فراغت
حاصل کی، الٰہ آباد بوڑد سے ۱۹۷۸ء میں عالم، ۱۹۸۱ء میں فاضل دینیات ۱۹۸۱ء میں علی گڑھ سے ادیب کامل کے امتحانات دیئے۔
اساتذہ کرام
۱۔ جانشین مفتی اعظم علامہ مولانا مفتی الشاہ محمد اختر رضا ازہری قادری آستانہ عالیہ رضویہ قادریہ۔ برکاتیہ، سوداگران بریلی شریف
۲۔ سید الاتقیاء علامہ مولانا تحسین رضا بریلوی محدث جامعہ نوریہ رضویہ بریلی شریف
۳۔ بحر العلوم مولانا مفتی جہانگیر خاں اعظمی
۴۔ مولانا سید محمد عارف رضوی نانپاروی شیخ الحدیث دارالعلوم منظر اسلام
۵۔ حضرت مولانا نعیم اللہ رضوی صدر المدرسین دارالعلوم منظر اسلام بریلی
۶۔ حضرت مولانا بہاء المصطفیٰ رضوی امجدی مدرس دارالعلوم منظر اسلام بریلی
۷۔ حضرت مولانا بلال احمد رضوی بہاری
۸۔ حضرت مولانا بدر الدین احمد رضوی مظفر پوری
تدریسی خدمات
فراغت کے بعد مولانا ایوب عالم نے ۱۹۸۱ء سے ۱۹۸۲ء تک دار العلوم غریب نواز میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔ ۱۹۸۲ء سے ۱۹۸۸ء تک جامعہ نوریہ رضویہ بریلی شریف میں
نائب صدر المدرسین کے اعلیٰ عہدے پر دین و ملت کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
مولانا ایوب عالم کو تحریری شوق بھی ہے آپ نے ایک رسالہ بنام حیات النبی فی رد وفات النبی تصنیف کیا جو ہنوز تشنعۂ طباعت ہے۔
بیعت و
خلافت
مولانا ایوب عالم نے ۱۹۷۶ء میں حضرت مفتی اعظم قدس سرہٗ کے دست حق پرست پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ اور ۱۹۸۱ء میں حضرت مفتی اعظم مولانا الشاہ مصطفیٰ رضا نوری
بریلوی قدس سرہٗ نے اجازت و خلافت سے نوازا۔
عقدِ
مسنون
۲۵؍فروری۱۹۸۹ء کو موضع پورب مہن خان کمال دینا جپور بنگال کے ایک اچھے خاندان سے مولانا ایوب عالم کا عقد مسنون ہوا۔ فی الحال ایک لڑکا محمد احسن رضا عرف جاوید
اختر آپ کی یادگار ہے۔
(حاشیہ
[1]
)
[1]
۔یہ جملہ کوائف مولوی محمد خورشید انور ازہری متعلم دار العلوم منظر اسلام کے توسط سے حاصل ہوئے۔ محررہ ۴؍ستمبر؍۴ جمادی الاول ۱۴۱۰ھ؍۱۹۸۹ء۔ ۱۲، رضوی
غفرلہٗ