محمد بن علی بن محمد بن حسین بن عبد الملک بن عبد الوہاب بن حسویہ الدامعانی: دمغانی میں ۳۹۸ھ میں پیدا ہوئے۔کنیت ابو عبد اللہ تھی،اپنے زمانہ کے امام فاضل فقیہ کامل محدث جید وافرالفضل سدیدالراے اور قاضی القضاۃ کے خطاب سے مشہور تھے۔عقیلی نے کہا ہے کہ مشائخین میں آپ کوہ بلند اور جبل محکم تھے۔آپ کے وقت میں امام ابو حنیفہ کے مذہب کی ریاست آپ پر منتہی ہوئی،فقہ آپ نے حسن بن علی صمیری شاگرد ابی بکر محمد خوارزمی تلمیذابی بکر احمد جصاص سے حاصل کی اور حدیث کو صمیری اور ابی عبداللہ محمد بن علی صوری وغیرہ سے سُنا اور روایت کیا اور آپ کے سمعانی کے مشائخ عبد الوہاب بن مبارک انماطی اور حسین بن حسن مقدس وغیرہ نے حدیث کو سُنا اور روایت کیا۔آپ کا قول ہے کہ میں نے دامغان میں ابی صالح فقیہ سے فقہ پڑھی،پھر نیشا پور میں آیا اور چودہ مہینے وہاں رہ کر قاضی ابو العلا صاعد بن محمد کی صحبت کی پھر بغداد میں جوانی کی حالت میں آکر قدوری سے پڑھا اور صمیری کی ملازمت اختیار کی،پچاس سال کی عمر میں ۴۴۷ھ میں بعد وفات قاضی ابن ما کول کے آپ کو بغداد کی قضاملی جس پر آپ کچھ اوپر تیس سال مقرر رہے۔
ابو الطیب کہتے ہیں کہ آپ ہمارے مذہب شافعی کے بہت اعرف تھے اور نہایت خوبصورت اور دین وعلم کے خوب دقائق و معانی دان صاحب عقل و حلم و مروت اور منصف تھے،اکثر آپ کے درس میں مثل شیخ ابو اسحٰق شیرازی کے ملاعبات و نوادر دار ہوا کرتے تھےجن کے اجتماع سے نزہت خاطر حاصل ہوتی تھی، آپ کو سبب جلالت و حشمت و پیشوائی کے امام ابو یوسف سے مشابہت دی جاتی تھی۔آپ کی اولاد میں مدت تک مسلسل ائمہ و قاضی ہوتے رہے،وفات آپ کی ماہ رجب ۴۷۸ھ میں ہوئی[1] اور بغداد میں امام ابو حنیفہ کے قبہ کے پاس مدفون ہوئے۔ ’’امیر المؤمنین‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
1۔ ’’مسائل حیطان و طرق ‘‘۔ ’’زوائد و نظائر فی غریب القرآن‘‘ اور ’’مختصر حاکم آپ کی تصنیف ہیں
(حدائق الحنفیہ)