محمد بن محمد بن محمد بن امام فخر الدین رازی: جمال الدین اقصرائی لقب تھا۔ بڑے محقق مدقق اور عارف مذہب و حسن سیرت تھے۔مدرسۂ قراماں میں جو مدرسۂ مسلسلہ کے نام سے مشہور تھا مدرس مقرر ہوئے۔مدرسہ کے مالک نے یہ شرط کی تھی کہ میں اس مدرسہ میں اس شخس کو مدرس مقرر کروں گا جس کو علاوہ دیگر علوم و فنون کے صحاح جوہری یاد ہوگی،چونکہ یہ شرف آپ میں پائی جاتی تھی اس لیے آپ وہاں کے مدرس مقرر ہوئے،تفسیر کشاف کے حواشی لکھے اور معانی و بیان میں شرح ایجاح اور طب میں شرح موجر تصنیف فرمائی اور کچھ اوپر ۷۷۰ھ میں وفات پائی۔’’حق پرست‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ کے باپ محمد بن محمد بن امام فخر الدین نے بھی اگر چہ تحصیل علم میں بڑی کوشش کی مگر اپنے دادا کے مرتبہ کو نہ پہنچ سکے اس لیے انہوں نے صرف عزت وعظ پر قناعت کی اور عمر بھر وعظ اور علوم تصوف میں گفتگو کرتے رہے،البتہ آپ کے جد امجد محمد بن امام فخر الدین رازی رتبہ فضیلت کو پہنچے تھے اور امام فخر الدین تو شافعی المذہب تھے مگر جمال الدین قصرائی اور آپ کے والد ماجد محمد واعظ حنفی المذہب ہوئے،ہیں اقصرائی طرف اقصریٰ کے منسوب ہے جو ایک شہر کا نام ہے،اق بمعنے ابیض و صریٰ بمعنے قسر میں جس کا ترجمہ سفید محل ہے،بعضوں نے اقسرائی سین سے لکھا ہے۔
حدائق الحنفیہ