امام ما تریدی
امام ما تریدی (تذکرہ / سوانح)
محمد بن محمود ما تاریدی: مشائخ کبار میں سے بڑے محقق و مدقق، متکلمین کے امام اور عقائد مسلمین کے مصحح عابد زاہد متحمل صاحب کرامات تھے۔آپ کے زمانہ میں ریاست مذہب امام ابو حنیفہ کی آپ پر منتہی ہوئی۔ابو منصور کنیت تھی۔فقہ بکر احمد جوزجانی تلمیذ ابو سلیمان جوزجانی سے حاصل کی اور آپ سے حکیم قاضی اسحٰق بن محمد محمد سمر قندی اور علی رستغفنی اور محمد عبد الکریم بن موسیٰ چنانچہ کتاب التوحید،کتاب المقالات،کتاب اوہام المعتزلہ،کتاب رد الاصول الخمسہ ابی محمد بابلی، کتاب رد الامۃ بعض روفض کتاب رد قرامطہ،کتاب ماخذ الشرائع(فقہ میں) کتاب الجدل، ۔(اصول فقہ میں) آپ کی تصنیفات سے مشہور ہیں،علاوہ ان کے کتاب تاویلات[1]القرآن ایسی تصنیف کی کہ اینا نظیر نہیں رکھتی بلکہ اس فن میں جو تصانیف پہلے ہو چکی ہیں،کوئی اس کی برابری نہیں کر سکتی۔کہتے ہیں کہ آپ کے زمانہ میں ایک بادشاہ بڑاظالم تھا اور مخلوقات اس سے نہایت تنگ تھی یہاں تک کہ زمینداروں کا ایک گروہ اس کے ہاتھ سے تنگ ہو کر واسطے شکایت کے آپ کےپاس آیا۔آپ اس وقت گھر میں نہ تھے،آپ کی عورت نہایت بد خلق تھی،وہ زمینداروں کو مہمان سمجھ کر نہایت سختی سے پیش آئی،زمیندار یہ معلوم کر کے کہ آپ باغ میں ہیں،باغ میں پہنچے،دیکھا کہ آپ کسی سے باغ کی زمین درست کر رہے ہیں،آپ نے ان کو دیکھتے ہی فرمایا کہ شاید آپ کو ہمارے گھر کے کتے نے کاٹا ہوگا۔ پھر آپ باغ میں گئے اور وہاں سے زردآلو کا طبق بھر لائے اور زمینداروں کے آگے رکھ دیا چونکہ موسم سرما کا تھا،زمیندار غیرم موسم میں زردا کو دیکھ کر حیران ہو گئے اور آپ سے دریافت کیا۔آپ نے فرمایا کہ میں نے اپنے دائیں ہاتھ سے کوئی گناہ نہیں کیا اس لیے جو چیزیں اس کے ذریعہ سے چاہتا ہوں وہ حاصل ہو جاتی ہے،پھر آپ نے گھاس سے کمان اور تنکے سے تیر بنا کر اس ظالم چاہتا ہوں وہ حاصل ہو جاتی ہے،پھرآپ نے گھاس سے کمان اور تنکے سے تیر بنا کر اس ظالم بادشاہ کی طرف پھینکا،زمینداروں نے وہ تاریخ لکھ لی،پیچھے ثابت ہوا کہ و ہ بادشاہ اسی روز مقتو ل ہوا۔پھر آپ کچھ تازہ شلغم اٹھا کر مہمانوں کی ضیافت کے لیے گھر میں تشریف لائے،آپ سے عورت نہایت سختی کے ساتھ پیش آئی،آخر جب اس نے دیکھا کہ آپ نا چار ہیں تو آپ کو کہا کہ آگ روشن کرو۔پس آپ آگ رشن کرنے لگے۔چونکہ ہوا بڑی تیز تھی،آگ روشن نہ ہوئی عورت نے غصہ میں آکر چھ ساتھ لاتیں آپ کو ماریں چنانچہ ہر لات کے ساتھ حجاب مرتفع ہوتا گیا،آپ نے فرمایا کہ اگر ایک لات اور مارتی تو تمام حجاب مرتفع ہو جاتا،سو کہتے ہیں کہ با قیماندہ حجاب کچھ دیر میں بعد سخت مجامدہ کے مرتفع ہوا،وفات آپ۳۳۳ھمیں ہوئی اور سمر قند مین دفن کئے گئے۔
کہتے ہیں کہ جس روز آپ کا انتقال ہوا اس روز ستر دفعہ آپ کو قضائے حاجت ہوئی،آپ ہر دفعہ وضوکرتے تھے۔لوگوں نے کہا کہ آپ ایسی تکلیف مالا یطاق اپنے اوپر کیوں گولرا کرتے ہیں؟آپ نے فرمایا کہ آج میری وفات کادن ہے، پس میں نہیں چاہتا کہ بے وضو دنیا سے انتقال کروں کیونکہ رسول خدا کا قول ہے کہ جو شخص وضو دار ہوتا ہے وہ مومن ہے اور بے وضو منافق ہے،پس میں اس وعدہ کی امید اور اس وعید کے خوف سے وجو کرتا ہوں۔
کہتے ہیں کہ بعد وفات کے آپ کو کسی نے خواب میں دیکھا کہ ستر براق آپ کے سامنے کھڑے ہیں اور آپ کبھی ایک کبھی دوسرے پر سوار ہوتے ہیں اس نے پوچھا،آپ نے فرمایا کہ یہ جزاء اس طہارت ی ہے جو میں نے کل کے روز کی تھی اور ہر ایک طہارت کے بدلے مجھ کو ایک لیک براق ملا ہے،ابھی دیگر اعلمال کی جزاء مجھے نہیں ملی۔نا تریس،سمر قند میں ایک محلہ کا نام ہے جس میں آپ رہا کرتے تھے،بعض کہتے ہیں کہ سمر قند کے شہروں میں سے ما ترید بھی ایک شہرکا نام ہے۔ ’’داوردیں پناہ‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
1۔ قرآن پاک کی اس معرکۃ الآراء ،تفسیر کا نام ’’تاویلات اہل السنہ‘‘ ہے چند سال قبل مصر سے شائع ہو چکی ہے اس میں سے سورہ فاتحہ کا اردو ترجمہ ۱۹۷ء میں اسلام آباد سے شائع ہو گیا ہے۔ (مرتب)
(حدائق الحنفیہ)