حضرت علامہ قاضی محمد فاضل مٹیاروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مولاناقاضی محمد اضل بن مولانا قاضی محمد شاکر بن قاضی لطف اللہ مٹیاروی، مٹیار شہر (ضلع حیدرآباد سندھ) میں تولد ہوئے۔۔
تعلیم و تربیت:
غالباً ابتدائی تعلیم اپنے گھر سے شروع کی اس کے بعد مٹیاری کے مشاہیر علماء کی خدمات حاصل کیں، ان کی خدمت میں تعلیم و تربیت حاصل کرکے فارغ التحصیل ہوئے۔ہوسکتا ہے استاد العلماء علامہ مخدوم حسن اللہ صدیقی قدس سرہٗ سے بھی شرف تلمذ حاصل کیا ہو۔ ان دونوں میں مخدوم صاحب مٹیاروی میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ (راشدی)
بیعت:
درگاہ لواری شریف (ضلع بدین) کے سجادہ نشین حضرت خواجہ محمد سعید مہاجر مکی قدس سرہٗ سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں بیعت ہوئے۔ (بروایت قبولائی)
درس و تدریس:
کچھ عرصہ درگاہ نورائی شریف کے مدسہ میں تدریس سے وابستہ رہے۔ (اخبار المسلک ص ۴۰) ہوسکتا ہے کہ نورائی شریف سے قبل یا بعد میں لواری شریف اور مٹیاروی میں تدریسی فرائض انجام دیئے ہوں ۔ لیکن زمانہ کی ستم ظریفی کے سبب تمام حالات مفقود ہیں (راشدی)
اولاد:
آپ کو ایک بیٹی تولد ہوئی جس کا عقد مسنون اپنے بھتیجے مولانا حکیم قاضی میاں احمد نصر پوری سے کرادیا تھا۔
تلامذہ:
آپ کے تلامذہ کی فہرست میں سے فقط ایک نام معلوم ہوسکا ہے
ٍ۱۔ مولانا یر سید بچل شاہ جیلانی درگاہ نوارئی شریف (ٹنڈو محمد خان)
وصال:
قاضی محمد فاضل مٹیاروی نے ایک اندازے کے مطابق ۱۹۳۱ء کو انتقال کیا۔ آخری آرامگاہ حضرت سخی بادشاہ علیہ الرحمۃ کے قبرستان مٹیاروی میں واقع ہے زندگی میں حضرت سخی بادشاہ کی مزار شریف کی حاضر ، خدمت و جھاڑو وغیرہ دینا آپ کے معمول میں تھا۔
(مضون نگار: محبوب علی سموں مٹیاروی، روزنامہ عبرت حیدرآباد، ۲۲ نومبر ۱۹۹۳ئ)