مولانا علامہ محمد سماعیل میمن تحصیل قمبر (ضلع لاڑکانہ) کے گوٹھ ’’جیئن ابڑو‘‘ میں تولد ہوئے
تعلیم و تربیت:
ابتدائی تعلیم علاقائی مکاتب سے حاصل کی ۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے ہمایوں شریف کی عظیم دینی درسگاہ میں داخلہ لیا۔ جہاں علامۃ الزمان، فقیہ الدوران مولان امحمد یعقوب ہمایونی (والد علامہ مفتی عبدالغفور ہمایونی قدس سرہٗ) سے خصوصاً فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد انڈیا کا سفر اختیار کیا، خیر آباد پہنچ کر مجاہد کبیر ، بطل حریت ، شہید جنگ آزدی، امام ناطقہ حضرت علامہ فضل حق خیر آبادی قدس سرہٗ الاقدس (جنہوں نے ہندوستان و بہابیت کے قائد اول و معاصر مولوی اسماعیل دہلوی کی رسوائے زمانہ راسالہ ’’تقویۃ الایمان‘‘ کے رد میں ’’تحقیق الفتویٰ‘‘ جیسی عظیم شاہکار کتاب تصنیف فرما کر اہل سنت کے سر فخر سے اونچے کردیئے اور ہندوستان میں وہابیت کو بے نقاب فرما کر بھولے بھالے مسلمانون کے ایمان کی حفاظت کا اہتمام فرمای) سے منطق و فلسفہ کی تعلیم حاصل کر کے فارغ التحصیل ہوئے۔ اس طرح سندھ کے یہ پہلے عالم دین ٹھہرے جنہوں نے علامہ فضل حق خیر آبادی سے براہ راست اکتساب فیض کیا۔
درس و تدریس:
فارغ التحصیل ہونے کے بعد اپنے گوٹھ سے واپس لوٹ آئے اور ۱۸۷۰ء یا ۱۸۸۰ء میں مدرسہ کی بنیاد رکھی اور در و تدریس کا سلسلہ شروع کیا اور یہ تاحیات سلسلہ جاری رہا۔ مولانا کی چالیس ایکڑ ذاتی زمین آباد تھی اس کی آمدنی سے مدرسہ کے تمام اخراجات خود داد فرماتے تھے۔ اس سے مولانا کی للہیت اور سخاوت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مولانا نے پوری زندگی فی سبیل اللہ دین کی خدمت سرانجام دی۔ جو مدرسہ مدرسین کی تنخواہ ، طلباء کی خورد و نوش اور موسم کے مطابق بستر کا اہتمام خود اپنی ذاتی آمدنی سے ادا فرمائے وہ بھلا خود تنخواہ کیا لے گا۔ اس طرح مولانانے پوری زندگی دین کی بے لوث خدمت سر انجام دے کر سیدنا امام اعظم ، امام ائمہ حضرت ابو حنیفہ رضی اللہ عنہٗ کی ادا کو اپنے عمل سے زندہ رکھا۔
اولاد:
مولانا کو ایک بیٹا مولانا سراج الدین میمن تولد ہوا وہ بھی یگانہ عالم تھے لیکن والد کی زندگی ہی میں انتقال کر گیا۔
تلامذہ:
آپ کے تلامذہ کی فہرست طویل ہے بعض کے نام درج ذیل ہیں:
۱۔ علامہ نذر محمد انڈھڑ
بھنگ شریف تحصیل صادق آباد
۲۔ مولان سراج الدین میمن
صاحبزادے
۳۔ مولانا عبداللہ لاکھو
بنگل دیرو ضلع لاڑکانہ
۴ مولانا میر محمد نورنگی جاگیرانی
نورنگ واہ تحصیل قمبر
۵۔ علامہ خادم حسین جتوئی
رتو دیرو
وصال:
مولانا محمد اسماعل مین نے طویل عمر میں بیسویں صدی عیسوی کے نصف اول میں انتقال کیا۔ آپ کا مزار آبائی گوٹھ میں واقع ہے (ماخوذ: لاڑکانہ ماضی اور حال ص ۱۲۴)
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)