فاضل جلیل مولانا محمد ناظم علی قادری رضوی بارہ بنکوی
ولادت
مولوی صوفی لعل محمد قادری برکاتی حنیفی سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ حنفیہ بارہ بنکی کے برادر گرامی مولانا مفتی ناظم علی رضوی بن عبدالسبحان ۱۹۵۰ء کو موضع کٹھوریپورے بدھئ شاہ ضلع بارہ بنکی میں پیدا ہوئے۔
مولانا ناظم علی بارہ بنکوی کے برادر اکبر مولوی صوفی لعل محمد قادری، مولانا مفتی محمد حنیف علیہ الرحمہ سے شرف ارادت رکھتے ہیں۔ اور اجازت بیعت احسن العلماء مولانا سید مصطفیٰ حیدر حسن میاں برکاتی سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ مارہرہ شریف سے ہے۔ صوفی لعل محمد کا حلقۂ ارادت وسیع ہے۔ برکاتی سلسلہ میں بیعت کرتے ہیں۔
تعلیم وتربیت
حضرت مولانا ناظم علی کی ابتدائی تعلیم ہندی ہے جو اپنے مقامی گاؤں میں حاصل کی ہندی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ۱۹۶۱ء میں عربی تعلیم کا آغاز کیا، اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنےکےلیے مدرسہ اہلسنت حشمت العلوم رام پور کٹرہ ضلع بارہ بنکی میں داخلہ لیا۔ دینیات اور عربی، فارسی کی اکثر کتابیں پڑھ کر بریلی شریف کی طرف رُخ کیا۔
مولانا ناظم علی ۱۹۶۷ء کو دارالعلوم مظہر اسلام بریلی میں داخل ہوئے اور ماہرین علم و فن سے کتب متداولہ کا درس لیا۔ حضور مفتی اعظم قدس سرہٗ کی بارگاہ میں شرف نیاز حاصل کیا۔ سی دارالعلوم مظہر اسلام سے سند فراغت حاصل کی۔
خدمات دینیہ
مولانا مفتی ناظم علی فراغت کے بعد رضا مسجد سوداگران بریی میں امامت وخطابت کے فرائض انجام دینے لگے اور ساتھ ہی ساتھ مفتی اعظم کے ایماء پر دارالعلوم مظہر اسلام میں تدریسی خدمات بھی انجام دیتے اور فتویٰ نویسی کی م شق بھی جاری رہی۔ کچ دنوں بعد دارالعلوم منظر اسلام میںنقل افتاء کا کام کیا۔ بعدہٗ ۱۴۰۵ھ میں ج انشین مفتئ اعظم علامہ مفتی محمد اختر رضا ازہری قادری بریلوی دامت برکاتہم القدسیہ کی سر پرستی میں چلنے والا ادارہ مرکزی دارالافتاء میں نائب مفتی کی حیثیت سے فتویٰ نویسی کا کام انجام دیتے رہے۔ تادم تحریر مولانا ناظم علی اسی منصب جلیلہ پر فائز ہیں۔
مولانا امفتی ناظم علی رضوی کی طبیعت میں سادگی، خوش خلقی اور خوش اسلوبی ہے تصنع وبناوٹ سے کوسو ں دور ہیں
بیعت وخلافت
حضرت مولانا ناظم علی ۱۹۷۰ء میں مفتی اعظم مولانا الشاہ مصطفیٰ رضا نوری بریلوی سے بیعت ہوئے۔ اور مفتی اعظم نے جمیع سلاسل طریقت کی اجازت وخلافت عطا فرمائی [1] ۔
[1] ۔ یہ جملہ کوائف راقم نے براہِ راست مولانا مفتی ناظم علی رضوی سے حاصل کیے۔ بمورخہ ۲۴؍مارچ ۲۶؍شعبان ۱۴۱۰ھ؍ ۱۹۹۰ء۔ ۱۲ رضوی غفرلہٗ