شیخ تاج محمد قلندر تاجدار فقرسلیمانی بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ
شیخ تاج محمد قلندر تاجدار فقرسلیمانی بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
تاج محمود تاجدارِ فقر |
بودمشغول کاروبارِ فقر |
اوبمیدانِ معرفت تحقیق |
بودازجملہ شہسوارِ فقر |
بوداوبانِی بنائے سلوک |
داشت برخود ہمہ مدارِ فقر |
بودازبوستانِ قرب الاہ |
میوۂ تازہ شاخسارِ فقر |
نیست بیمے زدردوغم ہرکہ |
گرد خوددارداوحصار فقر |
کشت منظور خسروِ عرفاں |
ہرکہ گردیدداغدارِ فقر |
سیر نوشیدازعنایتِ پیر |
آبِ رحمت زجونیارِ فقر |
خود تماشاؤ خودتماشائی |
دیدہرکس کہ گشت یارِ فقر |
اشرف از فقرفخرِ خودداند |
چوں بنی کردافتخارِ فقر |
اوصاف جمیلہ
آپ تاج الفقرأ ۔سلطان العرفأ،سرآمدِ مشائخِ زمانہ، مقتدائے قلندرانِ یگانہ۔ صاحبِ عشق و محبّت وذوق و شوق تھے۔آپ محبوبِ درگاہِ سبحان حضرت سخی شاہ سلیمان نوری قادری بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزنداصغر تھے۔
بیعت وخلافت
حضرت سخی بادشاہ رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے سامنے آپ کو حضرت نوشاہ عالی جاہ رحمتہ اللہ علیہ کی بیعت کرایا۔حضورپُرنورنے آپ کوایک ہی نگاہ سے مراقب علیاپر پہنچادیااور خرقہ خلافت و اجازت عطاکرکے دعافرمائی کہ صاحبزادہ جی تم جس حال میں رہوگےاچھے رہوگے اور تمہارے احوال روزبروز ترقی پر رہیں گے۱؎۔
اخلاق و عادات
حسن پسندی
آپ وضع قلندرانہ اور طبع رندانہ رکھتے تھے۔آپ کی طبیعت حسن پسند واقع ہوئی تھی۔بحکم اللّٰہ جمیل و یحب الجمال۔آپ صاحب جمال لوگوں پرفریفتہ ہوتے تھے۔ علّامہ شیخ محمد ماہ صداقت کنجاہی رحمتہ اللہ علیہ نے ثواب المناقب میں آپ کے متعلق لکھاہے:
"آں سَرمشقِ محاسنِ اخلاق تماشائے حسنِ سادہ رویانِ گندم رنگ مانند طلبِ قُوتِ حلالِ فرض عین مے انگاشت وروزوشب آں نورچشمِ اولیٰ الابصارجزنظارہ پری پیکراں مرد مک وار شغلے دیگرنداشت"
فائدہ:
بعض اوقات سالک کو خوبصورت چہرہ کے دیکھنے سے بحکم النظرۃ الاولی لککوئی عقدہ کھل جاتاہے اور صاحبِ جمال پر نظر کرنا بقولِ حضرت مجددالف ثانی رحمتہ اللہ علیہ مقامِ خُلّت کےآثارسے ہے۔اُنہوں نے اپنے مکتوبات شریف میں اس کی تصریح کی ہے۔
صنعت سے صانع کو پانا
آپ دریائے وحدت الوجودمیں مستغرق تھے۔صنعت کو دیکھنے سے صانع کی حقیقت سے مستلذہوتے تھے۔حسین وجمیل چہروں سے انوارِ الٰہی کی چمک ملاحظہ فرماتے۔صاحب کنزالرحمت نے لکھاہے
زصنعت رُخِ صانع یافتہ |
رُخِ ماسوی اللہ زحق تافتہ |
زصورت نبوئے مصوّر شتاب |
بعینِ تصوّر شدے کامیاب |
محبوبوں کی سفارش منظورکرنا
آپ کی زبان تیرِ قضاتھی۔جوکچھ منہ سے فرماتے وہی ہوجاتا۔مگرمحبوب صورتوں کی التماس آپ جلد قبول فرماتے۔صاحبِ تذکرہ نوشاہیہ نے لکھاہے کہ اگرکسی شخص کوکوئی حاجت پیش ہوتی،توکسی خوبصورت و حسین آدمی کوآپ کے سامنے لاتااور اُس سے سفارش کرواتا۔آپ فوراً دعافرماتے وہ حاجت پوری ہوجاتی۔
فائدہ:
اسی طرح شیخ شرف الدین بوعلی قلندرپانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کا طریقہ تھا۔ان کے آگے اگرکسی نے عرض کرنی ہوتی تو ان کے محبوب مبارک خاں سے کرواتے۱؎۔
ا؎تذکرہ اولیائے ہندجلدا ص ۱۲۲ شرافت
کرامات
آپ سے کرامات کا ظہورہوتاتھا۔بالخصوص آپ کی بددعاکا اثر جلدی ظاہر ہوتاتھا۔
بے ادب کوسزاملنا
آپ کے فرزنداصغر شیخ محمد آفتاب رحمتہ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ حضرت سخی بادشاہ رحمتہ اللہ علیہ کے بعدایک مرتبہ شیخ رحیم داداورشیخ تاج محمود یعنی دونوں بھائیوں کے درمیان کسی مشترکہ اراضی کے متعلق تنازعہ ہوا۔مُلّا غازی گوندل رحمتہ اللہ علیہ نے شیخ رحیم دادرحمتہ اللہ علیہ کی طرف داری سے ایک خاردارلکڑی آپ کومارنے کےلیے اٹھائی۔آپ نے غصّہ میں ہوکراس کو فرمایاتیرے دونوں ہاتھ ٹوٹ جاویں۔امرالٰہی ایساہواکہ ایک دن وہ جنگل میں چلاجاتاتھا۔غیب سے ایک شیرظاہر ہوااور اس کے دونوں ہاتھ توڑکرچلاگیا۔پھر آپ نے بددعادی کہ تو نومہینے بیماررہ کر اور بہت تکلیف اٹھاکرمرےگا۔چنانچہ اسی طرح وہ بہت دردوالم سے فوت ہوا۔۱؎
فائدہ:
جودرویش اپنےسے بلند مرتبہ والے کے ساتھ مقابلہ کرتاہے۔وہ ضرور سزایاب ہوتاہے۔چنانچہ شیخ شرف الدین قبائی رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت خواجہ فریدالدین گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ کے حق میں کلمات سخت کہے۔انہوں نے فرمایا"وہ گئے"چنانچہ وہ مرگئے۲؎۔
بارش کا ہونا
چوہدری جِیّا سے منقول ہے کہ ایک دفعہ آپ ہمارے موضع کیلیانوالہ میں تشریف لائے۔امساک باراں تھا۔زراعتیں خشک ہوچکی تھیں۔باشندگان موضع نےآپ کی خدت میں التماس کی کہ یا حضرت ہم بارش نہ ہونے سے سخت تکلیف میں مبتلا ہیں۔آپ دعافرماویں۔ آپ اسی وقت مجلس سے اُٹھ کر دھوپ میں جابیٹھے۔جب آپ کے جسم مبارک کو گرمی پہنچی تو اسی وقت بادل بَن آیااور آسمان پر محیط ہوگیااور موسلادھاربارش شروع ہوگئی۔آپ مکان میں چلے آئےتوپھربارش بند ہوگئی۔آپ نے ایک فقیر کو امرکیاکہ بادل کو بلندآواز سے کہو کہ کیوں ٹھہرگیاہے۔ابھی ہم کو ضرورت ہے چنانچہ اس کے کہنے پر پھرزورسے مینہ برسناشروع ہوگیا اور اس قد ر برسا کہ تمام میدان پانی سے لبریزہوگیا۳؎۔
فائدہ:
بزرگوں کی توجہ اوردعاسے بارش کا ہونامتواتراخبار میں پایاجاتاہے چنانچہ
۱۔شیخ نظام الدین ابوالمویدرحمتہ اللہ علیہ نے اپنی والدہ کے دامن کا ایک تار آسمان کی طرف کرکے دعاکی تو بارش ہوگئی۴؎۔
۱؎تذکرہ نوشاہیہ ۱۲منہ۲؎ تذکرہ اولیائے ہند جلدا ص۷۶۔۳؎تذکرہ نوشاہیہ ۱۲۔ ۴؎تذکرہ اولیائے ہند جلدا ص ۵۱سیّد شرافت
۲۔ایک مرتبہ فتحپور میں امساک باراں ہوا۔اُدھر سنبھل میں شیخ فتح اللہ دُھوپ میں بیٹھے تو اسی وقت اِدھر فتح پور میں بارش ہوگئی۱؎۔
اولاد
آپ کے دو بیٹے تھے۔
ا۔ شیخ عبدالوہاب المعروف سخی نَر وہاب رحمتہ اللہ علیہ
۲۔شیخ محمدآفتاب صاحب رحمتہ اللہ علیہ ۔
یارانِ طریقت
آپ کے خاص احباب یہ تھے:
۱۔سخی نروہاب رحمتہ اللہ علیہ فرزنداکبر بھلوال شریف
۲۔شیخ محمد آفتاب رحمتہ اللہ علیہ فرزند اصغر بھلوال شریف
۳۔چوہدری جِیا چٹھہ کیلیانوالہ ضلع گوجرانوالہ
۴۔میاں ٹھوٹھو مراثی خدمتگار
تاریخ وفات
شیخ۲؎تاج محمودسلیمانی رحمتہ اللہ علیہ کی وفات ۱۰۸۴ھ میں ہوئی آپ کی قبر مبارک بھلوال شریف ضلع سرگودھامیں اپنے والد بزرگوارحضرت سخی بادشاہ رحمتہ اللہ علیہ کے روضہ شریف کے اندرچبوترہ پر مغربی جانب ہے۔
ا۔آیت شریف فَتَقَبَّلَھَا رَبُّھابِقبولٍ حَسَنٍ ۱۰۸۴ھ
۲۔ فیاض کون ومکان ۱۰۸۴ھ
۱؎تذکرہ اولیائے ہندجلدا ص ۸۱۔۲؎شیخ تاج محمود سلیمانی کا مختصر ذکر شریف التواریخ کی تیسری جلد موسومہ بہ تذکرۃالنوشاہیہ کے پہلے حِصّہ تحائف الاطہارنام میں بھی لکھاجائےگا۱۲ شرافت
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)