محمد بن احمد بن عمر بن قطلو بغا بکتمری: سیف الدین لقب تھا،بڑے عالمہ محقق، زاہد،عابد،اورع تھے،۸۰۰ھ کے ابتداء میں پیداہوئے۔علم سراج قاری ہدایہ اور تفہنی سے حاصل کیا اور ابن ہمام کی صحبت لازم پکڑی اور بڑا استفادہ کیا یہاں تک کہ فقہ،اصول،نحو وغیرہ علوم میں فائق و بارع ہوکر چند اماکن میں تدریس کے متولی ہوئے۔چنانچہ منصوریہ میں تفسیر کا درس دیا اور مویدیہ پھر شیخونیہ کی مشیخت کے متولی ہوئے۔آپ کے شیخ ابن ہمام آپ کو ان کلمات سے یاد کیا کرتے تھے،ہُو محقق الدیار المقریہ مع ما ہو علیہ من سلوک طریق السلف ووالعبادۃ والخیر وعدم الترودالیٰ حد بدًا مدۃ عمرہ ولم یر مسئلہ تورعا۔
آپ کی تصنیفا سے کتاب توضیح کثیرۃ الفوائد پر حاشیہ یادگار ہے۔وفات آپ کی ماہ ذی قعد ۸۸۱ھ میں ہوئی۔’’قدوۃ اہلِ خلق‘‘ تاریخ وفات ہے۔
حافظ سیوطی نے کہا ہے کہ میرے شیوخ میں سے یہی ایک ہیں جو سب کے پیچھے فوت ہوئے مگر ایک شخص جس سے میں نے کتاب منہاج کے چند ورق پڑھے۔ سیوطی نے آپ کی وفات میں ایک مرتبہ بھی تصنیف کیا جو حسبِ ذیل ہے ؎
مات سیف الدین منفرداً
|
|
وغدا نے اللحد منغمدا
|
عالم الدنیا وصالحہا
|
|
لم یزل احوالہ رشدا
|
یبکیہ دین النبی اذا
|
|
ما اتاہ ملحد اکمدا
|
انما یبکی علیٰ رجل
|
|
قد غدا فے الخیر معتمدا
|
لم یکن نے دینہ دہن
|
|
لا وللکبر منہ ردا
|
عمرہ افناہ فے نصب
|
|
لا لہٰ العرش مجتہدا
|
من صلوٰۃ او مطالعۃ
|
|
اوکتاب اللہ مقتصدا
|
لا بوا فیل لمظلمۃ
|
|
بشر او تدع فندا
|
فی الزی قد کان من ورع
|
|
لم یخلف بعدہ احدا
|
دنت الدنیا لمنصرم
|
|
ورحیل الناس فدا فدا
|
لعیت شعری من ثوملہ
|
|
بعد ہٰذا الحجر ملتحدا
|
ثلمۃ نے الدین موتتہ
|
|
ماہلا من جابر ابدا
|
قد ردینا ذاک فی خبر
|
|
وہو موصول لنا سندا
|
فعلیہ ہا معات رضی
|
|
ومن الغفران سحب ندا
|
وبعثنا ضمن زمرتہ
|
|
مع اہل الصدق والشہدا
|
(حدائق الحنفیہ)