محمد بن سماعہ بن عبد اللہ بن ہلال بن وکیع تمیمی کوفی : ۱۳۰ھ میں پیدا ہوئے ۔ فقیہ کامل محدث حافظ ظقہ صدوق تھے یہاں تک کہ ابن معین کہتے ہیں کہ اگر اہل حدیث ایسی تصدیق کرنے والے حدیث میں ہوتے جیسے کہ محمد بن سماعہ راے میں ہیں تو البتہ نہایت عمدہ بات ہوتی کنیت ابو عبد اللہ رکھتے تھے، آپ نے فقہ کو امام ابو یوسف وامام محمد او ر حسن بن زیاد سے اخذ کیا اور حدیث کو لیث بن سعد اور نیز امام ابو یوسف و محمد سے سنا اور روایت کیا اور آپ سے ابو جعفر احمد بن ابی عمران بغدادی شیخ طحطاوی وابو بکر بن محمد قمی اور عبد اللہ بن جعفر ابو علی رازی وغیر ہم نے تفقہ و روایت کیا ۔ ۱۹۲ھ میںجب امام ابو یوسف کے بیٹے قاضی یوسف فوت ہوئے تو خلیفہ مامون نے بغداد کی قضا آپ کے سپرد کی مگر جب آپ کو ضعف بصر لاحق ہوا تو آپ نے استعفاء دے دیا، آپ نے امام ابو یوسف و امام محمد سے کتاب روادر کو لکھا اور کتاب ادب القاضی اور کتاب محاضر اور سجلات وغیر ہم تصنیف کیں ، باوجود یکہ آپ بڑے مسن ہو گئے تھے مگر اس قدر توانا تھے کہ گھوڑے پر نجوبی چڑھتے اور بکر شکنی کر سکتے اور دن رات میں دو سور کعت نماز نفل پڑھا کرتے تھے چنانچہ نوے سال کی عمر میں آپ نے ایک دفعہ وصال کا روزہ رکھا ، پھر رات کو دو رکعت نماز نفل میں قرآن ختم کیا اور سحر کے وقت ایک ماکرہ لڑکی سے جماع کر کے اس کی بکارت زائل کی۔آپ خود کہتے تھے کہ ہماری چالیس سال میں جماعت کے ساتھ تکبیر اولیٰ فوت نہیں ہوئی مگر صرف ایک اس روز جب کہ ہماری والدہ ماجدہ فوت ہوئی تھیں اور یہ بھی کہتے تھے کہ ایک دن ہم جماعت کے ساتھ نماز میں حاضر نہیں ہو سکے تھے پس ہم نے اس کی تلافی کے ارادہ سے پچیس دفعہ نماز پڑھی ،اتنے میں غنودگی آگئی ۔ کسی نے کہا کہ اے محمد اگر چہ پچیس دفعہ نماز پڑھی مگر یہ تامینالملائکہ کے ساتھ کب برابری کر سکتی ہے، جب آپ ۲۳۳ھ میں فوت ہوگئی۔ ’’ امام دو عالم ‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)