ملک زین الدین اور ملک وزیرالدین دونوں بھائی تھے جو اپنے زمانے کے نیک اور سخّی مرد تھے۔ تقوی اور ورع عبادت و ریاضت میں بے مثال تھے۔ اخبار الاخیار کے مصنف لکھتے ہیں۔ ملک زین الدین ہمیشہ کھڑے ہوکر تلاوت قرآن پاک کیا کرتے آپ نے قرآن پاک کے لیے اونچی سی رِحل بنوائی ہوئی تھی۔ جو آپ کے سینے تک آتی۔ اگر انہیں نیند کا غلبہ ہوتا تو چھت سے ایک بندھا ہوا رسا گردن میں ڈال دیتے جھٹکا لگتا تو بیدار ہوجاتے آپ کے اہل خانہ اور ملازمین بھی آدھی رات کے وقت اٹھتے اور نماز تہجد میں مشغول ہوجایا کرتے وقت چاشت تک ذکر و وظائف میں مشغول رہتے۔ جمعرات کو حضور نبی کریمﷺ کے روح پُر فتوح ایک سو سیر چاولوں پر قُل ھو اللہ پڑھاتے۔ ان چاولوں کوپکاتے اور نیاز ادا کرتے تھے۔ حضور نبی کریمﷺ کے میلاد پاک کی تقریب پر یکم سے لے کر ایک ہزار تنگہ جمع کرتے جاتے۔ بارہ ربیع الاوّل تک بارہ ہزار ہزار تنگہ جمع ہوجاتا۔ پھر یہ روپیہ درویشوں اور غریبوں میں تقسیم کردیا کرتے تھے۔ دونوں بھائی ہر روز ایک قرآن ختم کرکے دعا کرتے کہ اللہ ہمیں شہادت کی موت نصیب کرنا۔ ان کی یہ دعا قبول ہوگئی۔
شیخ زین الدین کو ۹۲۷ھ میں ایک بد نہاد غلام نے زہر دے دیا تھا۔ اور شیخ وزیرالدین سلطان ابراہیم کے ساتھ ۹۳۲ھ میں کفار کے ساتھ ایک جنگ میں شہید ہوئے۔ ان دونوں بزرگوں کے مزارات دہلی میں ہیں۔
تاریخ وفات شیخ زین الدین قدس سرہٗ
شیخ زین الدین شہید باصفا بہر تاریخش سروشے از فلک
|
|
چوں ز دنیا رفت درجنت رسید گفت زین الدین شہِ عالم شہید ۹۲۷ھ
|
|
تاریخ وفات شیخ وزیر الدّین قدس سرہٗ
شیخ زین الدین قتیل راہ حق سالِ ترحیلش چو جستم از خرد
|
|
وصف اوبردیس از گفت و شنید گفت طالب زندہ دل عاشق شہید ۹۳۲ھ
|
|
(خزینۃ الاصفیاء)