علی بن سلطان محمد ہروی نزیل مکہ المعروف بہ قاری: نور الدین لقب تھا۔ اپنے زمانہ کے وحید العصر،فرید الدہر،محقق،مدقق،منصف مزاج،محدث، فقیہ، جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور متضلع سنتِ نبویہ جماہیر اعلام اور مشاہیر اولی الحفظ والا فہام میں سے تھے خصوصاً آپ کو تحقیقی فقہ وحدیث اور دریافت علوم کلام و معقول میں ید طولیٰ حاسل تھا اور تجریر عبارت عربی میں ایسی طرز خاص رکھتے تھے کہ کئی ایک جزو ایک وضع پر مسجع و مقفی لکھ جاتے تھے۔
ہرات میں پیدا ہوئے اور مکہ معظمہ میں آکر خاتمۃ المحققین احمد بن حجر ہیثمی مکی اور ابی الحسن بکری اور عبداللہ سندی اور قطب الدین[1] مکی سے علم پڑھا اور مشہور زمانہ ہوکر سَن ہزار کے سرے پر درجۂ مجددیت کو پہنچے ۔آپ کے اعتراض امام مالک پر مسئلۂ ارسال میں اور امام شافعی اور ان کےاصحاب پر بعض مسائل میں نہ عصبیت اور ہوا کی راہ سے ہیں بلکہ بسبب وضوح ان ادلّہ کے ہیں جو اس کے بر خلاف ہیں اور اس قسم کا اختلاف تمام قسم کے علماء متقدمین و متاخرین میں موجود ہے کچھ آپ پر ہی منحصر نہیں۔
تصنیفت آپ کی حسب ذیل ہے: تفسیر قرآن شریف،مرقاۃ شرح مشکوٰۃ،نور القاری شرح صحیح بخاری،شرح صحیح مسلم،حاشیہ تفسیر جلالین مسمی بہ جمالین (جس کی تصنیف سے اواخر جامع الصغیر فی حدیث البشیر النذیر للسیوطی) حرزالیمین شرح حصن حصین،شرح اربعین نووی،شرح الوتریہ والجزریہ،شرح الشرح علیٰ شرح نخبۃ الفکر،شرح فقہ اکبر،شرح شاطبیہ،شرح ثلاثیات البخاری، شرح مؤطا امام محمد،سند الانام شرح مسند الامام،شرح مناسک الحج،اثمار الجنیہ فی اسماء الحنفیہ،نزہۃ الخاطر الفاترفی مناقب الشیخ عبدالقادر،تزئین العبادہ لتحسین الاشارہ، التدہین للتزمین(ہر دودربات مسئلہ اشارہ بہ سبابہ در تشہد،الحظ الاوفرفی الحج الاکبر، رسالہ فی العمامہ،رسالہ فی جب الہرۃ من الایمان،رسالہ فی العصار،رسالہ فی اربعین حدیثا فی النکاح،رسالہ ثانی فی اربعین حدیثا فی فضائل القرآن،رسالہ فی ترکیب لا الٰہ الااللہ۔رسالہ فی قراءۃ البسملۃ اول سورۃ البراۃ،فرائد القلائد فی تخریج احادیث شرح العقائد،المصنوع فی معرفۃ الموضوع،کشف الحذر عن امر الحضرت، ضوء المعانی شرح بدر الامالی،معدن العدنی فی فضائل اویس القرنی،رسالہ فی حکم سب الشیحین وغیرہ ہمامن الصحابۃ،رسالہ سم القوارض نے دم الروافض،فتح باب العنایۃ فی شرح النقایہ،الاہتداء فی الاقتداء،احادیث القدسیہ والکللمات الانسیۃ،اعراب القاری، تذکرۃ الموضوعات،تبعید العلماء عن تقریب الامراء حزب الاعظم،حاشیہ مواہب لدنیہ حاشیہ بدء الامالی،ہبات النبات،الناموس فی تلخیص القاموس۔رسالہ فی ان حج ابی بکر کان نے ذی الحجہ،رسالہ فی والدی المصطفیٰ، رسالہ فی الصلوٰۃ الجنازہ فی المسجد، رسالہ مشرف الوردی نے مذہب المہدی، بہجۃ الانسان فی منحۃ الحیوان،شرح عین العلم وغیر ذلک۔وفات آپ کی مکہ میں ماہ شوال ۱۰۱۴ھ میں ہوئی۔’’محقق درست ایمان‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔ ان کے حالت تکملہ میں ملاحظہ فرمائیں(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)