ملا نظام[1]الدین بن ملا قطب الدین سہالوی: فاضلِ جید،عارف فنون رسمیہ،ماہر علوم نقلیہ و عقلیہ،فقیہ اصولی تھے،علوم شیخ غلام نقشبند لکھنوی وغیرہ سے حاصل کیے اور لکھنؤ میں اقامت اختیار کر کے تدریس و تالیف میں مشغل ہوئے یہاں تک کہ پورب میں ریاست علم کی آپ پر منتہیٰ ہوئی۔شیخ عبد الرزاق بانسوی متوفی ۱۱۲۶ھ سے بیعت کی اور سید اسمٰعیل بلگرامی متوفی ۱۱۶۴ھ سے نصوصِ کثیرہ اخذ کیے۔سید غلام علی آزاد کہتے ہیں کہ میں نے آپ کو دیکھا اور ٹھیک طریقہ سلف صالحین پر پایا۔آپ کی پیشانی میں نورِ قدس چمکتا تھا۔آپ کی تصانیف سے شرح مسلم الثبوت اور حاشیہ شرح ہدایۃ الحکمۃ صدر الدین شیرازی یادگار ہیں۔وفات آپ کی ۱۱۶۱ھ میں ہوہوئی،’’فاضل قدوۂ دین و دنیا‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔علامہ نثام الدین انصاری سہالوی لکھنوی اپنے والد کی شہادت کے وقت چودہ پندرہ برس کے تھے۔ شہنشاہ عالمگیر نے ان کے خاندان کو ایک یور میں سے حویلی لیکر دی جو فرنگی محل کے نام سے مشہور تھی،جائس اور بنارس میں بھی رہے۔درس نظامی جاری کیا،سلسلہ قادریہ سے متعلق تھے بہت سی کتب پر حواشی تحریر کیے،شرح تحریر الاصول،حاشیہ شمس بازغہ،حاشیہ شرح عضدیہ،حاشیہ قدیمہ، مناقب رازقیہ (فارسی)،شرح منار الاصول،شرح مبارزیہ بھی آپ کی تصانیف میں سے ہیں۔آپ کے تلامزہ میں بعض بڑے نامور علماء گذرے ہیں(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)