علی بن مجدالدین محمد بن محمد بن مسعود بن محمود بن محمد بن امام فخر الدین رازی المعورف بہ مصنفک: عالم فاضل،فقیہ محدث،اصولی،صاحب تصنیفات عالیہ اور امام فخر الدین رازی کی اولاد میں سے تھے امام فخر الدین کا ایک بیٹا محمد نام برا فاضل تھا جو عنفوان شباب میں ایک بیٹا محمد نام واعظ چھوڑ کر مرگیا،امام کو خدا نے اور بیٹا دیا،انہوں نے اس کا نام بھی محمد رکھا اور وہ بھی کمال رتبہ کو پہنچا جس کی اولاد میں سے آپ چوتھی پشت میں پید اہوئے۔آپ کے نسب کا سلسلہ حضرت عمر فاروق تک منتہیٰ ہوتا ہے۔بعض اہل تواریخ کہتے ہیں کہ آپ صدیقی ہیں۔بہر حال آپ ۸۰۳ھ میں پیدا ہوئے اور واسطے تحصیل علم کے مسافرت کی علم عربی تو آپ نے جلال الدین یوسف تلمیذ علامہ تفتازانی اور نیز قطب الدین احمد بن محمد بن محمود امامی بروی تلمیذ جلال الدین سے پڑھا اور فقہ حنفی فصیح الدین محمد بن محمد سے حاسل کی اور رفقہ شافعی کو عبد العزیز بن احمد بن عبد لعزیز ابہری سے اخذ کیا ۸۲۲ھ میں کتاب مصباح کی جو نحو میں ہے،شرح لکھی اور ۸۲۶ھ میں آپ نے خواب میں رسول خداﷺکے اشارہ سے کتاب آداب البحث کی شرح تصنیف کی اور ۸۲۸ھ میں شرحلباب اور ۸۳۲ھ میں شرح مطول اور ۸۳۴ھ میں تفتازانی کی شرح مفتاح کی شرح تصنیف فرمائی اور ۸۳۵ھ میں حاشیہ تلویح کا اور شرح قصیدہ بردہ اور شرح قصیدہ ابن سینا کی لکھی پھر ۸۳۹ھ میں ہرات کو تشریف لے گئے اور وہاں وقایہ اور ہدایہ کی شرح اور کتاب حدائق الایمان لاہل العرفان تصنیف کی پھر ۸۴۸ھ میں ممالک روم کی طرف تشریف لے گئے اور وہاں کی شرح اور شرح مطالع کا حاشیہ اور کسی قدر اصول فخر الاسلام کی شرح تصنیف فرمائی۔۸۵۶ھ میں شرح کشاف اور انوار الحدائق ار تحفۃ السلاطین اور حدائق الایمان فارسی میں تصنیف کی اور ۸۶۱ھ میں تحفۂ محمودیہ ذراسی میں محمود پاشا کے وزراء کی نصائح میں تصنیف کیا اور اس میں اپنی تصانیف مزکورہ بالا کی بتاریخ ذکر کی اور نیز اس بات کا ذکر کیا کہ اب میں بسبب کبر سنی کے کوئی تصنیف اور نہیں کروں گا اور نیز اس میں بعد تذکرہ اپنے نسب کے لکھا کہ یہ لوگ آباء ابدان ہیں اور جو آبائی ارواح ہیں پس وہ بہت ہیں۔
آپ کے مصنفک کے نام سے مشہور ہونے کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ آپ سن حداثت ہی میں کتب شریفہ کی تصنیف میں مصروف ہو گئے تھے اس لیے کاف تصغیر کا مصنف کے ساتھ لگادیا گیا۔وفات آپ کی قسطنطیہ میں ۷۸۵ھ میں ہوئی۔یکتائے روزگار تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)