آپ روشن ضمیر فقیر تھے، مجذوب تھے صاحب سُکر تھے جذب و محبت کے مالک تھے ابتدائی عمر میں حجاموں کا کام کیا کرتے تھے جذب حقیقی نے حضرت مستقیم شاہ کو راہِ مستقیم دکھایا اور ایک ایسا واقعہ رونما ہوا جس سے آپ کی زندگی کا رخ پلٹ گیا ایک دن مستقیم شاہ ایک زمیندار کی حجامت بنانے اس کے کھیتوں میں گئے، آپ حجامت بنانے میں مشغول تھے کہ ایک فقیر قلندرانہ اندا ز سے وہاں ہی آپہنچا، آپ نے فرمایا مستقیم! میں پیاسا ہوں، مجھے پانی کا ایک پیالہ تو پلادو، مستقیم! اسی وقت اٹھے، اور دور سے ایک پیالہ پانی کا لائے اور اس فقیر کو پلادیا پانی ٹھنڈا تھا، فقیر خوش ہوگیا، ٹھنڈا پانی پیا مگر گرم نگاہیں مستقیم شاہ کے چہرے پر ڈالیں نگاہ پڑتے ہی مستقیم شاہ تڑپے اور مدہوش ہوگئے اور زمین پر تڑپنے لگے، اور مجذوب بادہ الست ہوکر بیابانوں میں گھومنے لگے کئی سال تک دشت و صحرا میں گزارے پھر موضع فیض پور خورد (جولاہور کے مغرب میں شرقپور روڈ پر واقعہ ہے) قیام فرما ہوئے۔
فیض پور کا سکھ حاکم عطر سنگھ نے اپنے گاؤں سے شیشم کا ایک بہت بڑا درخت کاٹ کر لاہور لانا چاہتا تھا، سارے گاؤں کے لوگ جمع کیے گئے اور اس بھاری لکڑی کو بیل گاڑی پر لاد رہے تھے، مگر ان کے لیے اتنا بوجھ گاڑی پر لادنا ناممکن تھا، اسی اثنا میاں مستقیم کا اسی طرف گزر ہوا، آپ نے لوگوں کو ایک مشکل اور ناکام کوشش میں پایا، آگے آئے اور فرمایا اگر تم تمام لوگ دور ہٹ جاؤ تو میں اکیلا اسے بیل گاڑی پر رکھ دوں لوگ معتجبانہ ہٹ گئے میاں مستقیم نے بڑی آسانی سے لکڑی اٹھائی اور گاڑی پر رکھ دی، اس دن سے آپ کی کرامت افشار ہوگئی، اور لوگ آپ کو دیکھ کر عقیدت سے جھک جاتے۔
آپ کی وفات ۱۲۴۰ھ میں ہوئی، مزار فیض پور خورد میں آج تک زیارت عوام ہے۔
زینجہاں چوں بجنت اعلیٰ بہر تاریخ رحلت آں شاہ
|
|
یافت جا مستقیم روشن دل شد ندا مستقیم روشن دل
|
(حدائق الاصفیاء)