فاضل اجل مولانا مظفر علی رضوی سہسوانی
فاضل اجل مولانا مظفر علی رضوی سہسوانی (تذکرہ / سوانح)
مقیم قصبہ سہسوان ضلع بدایوں شریف
سہسوان سلطنت مغلیہ کے زمانے کا ایک تاریخی قصبہ ہے۔ سید ابراہیم سید اکبر شہید وغیرہا اولیاء کرام کا مسکن رہا۔ جنہوں نے آپ نی عمر شریف تبلیغ اسلام میں گزاری اور جہاد بھی کیے اور شہید بھی ہوگئے۔ جن کے مزارات طیبہ آج بھی مرجع خلائق ہیں۔ بادشاہ جہانگیر نے قلعہ جہانگیر تعمیر کرادیا تھا، چاروں طرف کی دیوار اندر کے کھنڈ رات آج بھی شہادت دے رہے ہیں۔ آج محلہ جہانگیر آباد کے نام سے آباد ہے۔ ایک بزرگ مجذوب جن کے آس پاس زیاہ د تر ہرن بیٹھے رہا کرتے تھے لوگ انہیں ہرن شاہ ولی کےنام سے یاد کرتے ہیں۔ جس جگہ ان کا قیام غیر آباد جگہ میں رہا آج اس جگہ بہت زیادہ آبادی ہے۔ اس لیے آج آبادی والا محلہ انہیں بزرگ کے نام ہر ناتکیہ سے معروف ہے۔
ولادت
حضرت مولانا مظفر علی رضوی بن کفایت علی بن مولوی محمد علی ذیقعدہ ۱۹۲۹ء میں قصبہ سہسوان ضلع بدایوں میں پیدا ہوئے۔
خاندانی حالات
مولانا مظفر علی ہاشمی النسب ہیں اور ننہال سادات ہے۔ جد امجد کفایت علی پابند صوم و صلوٰۃ صاحب جائیداد اور ذی وقار تھے غرباء کا بہت خیال رکھتے تھے۔ والد مولوی محمد علی عالم وفاضل تھے۔ انگریزی میں بھی کافی ڈگریاں حاصل کی تھیں۔ زیادہ ترجید آباد میں علم حاصل کیا۔ مولانا مظفر علی نے زندگی کے گیارہ سال ہی طے کیے تھے کہ والد محترم کا انتقال ہوگیا۔
تعلیم وتربیت
مولانا مظفر علی کی بسم اللہ خوانی تقریباً چھ یا سات سال کی عمر میں ہوئی۔ اردو ساتویں تک سہسوان ہی میں پڑھی اور قران پاک بھی یہیں پر ختم کیا۔ فارسی اور عربی کی تعلیم ابتداء سے انتہا تک دارالعلوم مظہر اسلام بریلی میں حاصل کی۔ ۱۹۸۰ء میں مظہر اسلام سے فارغ ہوئے۔
اساتذۂ کرام
۱۔ حکیم الاسلام مولانا حسنین رضا خاں بریلوی مدیر ماہنامہ الرضا آستانہ رضویہ بریلی
۲۔ حضرت مولانا حاجی مبین الدین رضوی امروہوی
۳۔ حضرت مولانا مفتی رجب علی رضوی نانپاروی مہتمم عزیز العلوم نانپارہ ضلع بہرائچ
۴۔ حضرت مولانا سبطین رضاقادری بریلوی
۵۔ حضرت مولانا تحسین رضا بریلوی محدث جامعہ نوریہ رضویہ بریلی
۶۔ حضرت مولانا ثناء اللہ رضوی اعظمی
۷۔ حضرت مولانا مفتی محمد شریف الحق رضوی امجدی، اشرفیہ مبارکپور
۸۔ شیخ المعقولات مولانا معین الدین بہاری
تدریسی زندگی
مولانا مظفر علی رضوی نے فارغ التحصیل ہونے کے بعد نقل فتویٰ کا کام کیا اور فتویٰ نویسی کا بھی انجام دیا۔ ۱۳۸۲ھ سے تاہنوز درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ بریلی شریف، ضلع جھالوا، مدھیہ پردیش وغیرہ میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے اور ہ رجگہ منصب صدارت پر فائز رہے۔ ۱۹۸۴ء سے ۱۹۸۸ء تک سید پور ضلع بدایوں میں منصب صدارت پر ہے۔
تصانیف
مولانا مظفر علی نے میدان تحریر میں کافی کام کیا ہے آپ کی تالیفات ذیل ہیں۔
۱۔ نیزۂ حدید
۲۔ عقائد اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم
۳۔ مختلف فتاوے
عقد مسنون
مولانا ظفر علی رضو ی کا عقد ۱۹۶۷ء میں سہسوان سے عبدالحمید ک ی دختر سے ہوا جو بریلی کے رہنے والے ہیں، جن سے دو یادگار ہیں۔
۱۔ محمد ازہر علی تاریخی نام محمد منظر علی
۲۔ فریدۃ النساء
بیعت وخلافت
حضرت مولانا مظفر علی بیعت وارادت حضور مفتی اعظم سے رکھتے ہیں اور حضرت مفتی اعظم مولانا الشاہ مصطفیٰ رضا نوری نے ۱۳۸۳ھ کو اجازت وخلافت عطا فرمائی۔
خلفاء
۱۔ مظہر حق وصداقت مولانا مظہر حسن قادری رضوی محلہ ناگران بدایوں
۲۔ مولانا سید عبدالواجد رضوی قصبہ بڑودہ ضلع شاہجانپور
۳۔ مولانا سید وسیم اشرف رضوی سید پوری [1]
[1] ۔ مکتوب گرامی مولانا مصطفر علی رضوی سہسوانی بنام راقم محررہ ۲۳؍ربیع النور ۲۵؍اکتوبر ۱۴۱۰ھ؍ ۱۹۸۹ء ۱۲،رضوی غفرلہٗ