نعم شماس بن عثمان بن شرید مخزومی کی زوجہ تھیں،ایک روایت کے مطابق حسان کی بیٹی تھیں،ابنِ اسحاق نے ان کے شوہر کے سوگ میں ،جو غزوۂ احد میں مارے گئے تھے،ذیل
کے اشعار کہے ہیں۔
(۱)یَاعَینٌ جَودِی بِدَمعٍ غَیر اِبسَاس عَلٰی کَرِیمِ مِنَ الفِتیَالِبَاسٖ
(ترجمہ)اےآنکھ !آہستہ آہستہ آنسو،اس جواں مرد پر بہاؤ،جو جوانوں میں کثیراللباس تھا۔
(۲)صَعبُ البَدِیھَۃِ مَیمُونٌ نَقِیبَتَہٗ حَمَّال اَلوِیَہٗ رُکَابُ اُفرَاسٖ
(ترجمہ)وہ اچانک سخت حملہ کرنے والاہےاور وہ نجیب الفطرت ہے اور اس کے علم کو اٹھانے والے بڑے بڑے شاہ سوار ہیں۔
(۳)اَقُولُ لَمَّااَنَّ النَّاعِی لَہٗ جَزعاً اَردِی الجَوَّادُوازدی اَلمُطِعمُ الکَاسِی
(ترجمہ)جب اس کی موت کی اطلاع دینے والا آیا،تو میں نے آہ وزاری کرتے ہوئے کہا،آہ سخاوت اور لوگوں کو کھلانے پلانے والاہلاک ہوگیا۔
(۴)وَقُلتُ لَمَّا خَلَت مِنہُ مَجَالِسَہ لَایُبعِدُ اللہ مِنَّا قُرب شَمّاسِ
(ترجمہ)اور جب اس کی مجالس اس سے خالی ہوگئیں تو میں نے دعاکی کہ خداہمیں شماس کے قرب سے محروم کردے۔
ابنِ دباغ نے غسانی سے ان کا ذکر کر کے ابوعمر پر استدراک کیا ہے۔