نویلہ دختر اسلم،ایک روایت میں مسلم مذکور ہے،بقول ابو نعیم اور ابن مندہ،یہ خاتون جعفر بن محمود بن مسلمہ کی دادی تھیں،بقولِ ابو عمر نویلہ دختر اسلم انصاریہ
نے دونوں قبلوں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی،ان کی حدیث کے راوی جعفر بن محمود ہیں،جنہوں نے اپنی دادی نویلہ سے روایت کی۔
یحییٰ بن محمود نے اجازۃً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے محمد بن سنان سے ،انہوں نے یزید بن اسحاق سے بن ادریس سے،انہوں نے ابراہیم بن جعفر سے،انہوں نے اپنے
والد سے،انہوں نے اپنی دادی نویلہ سے روایت کی،کہ ہم نے ظہر اور عصر مسجد بنو حارثہ میں ادا کی،پھر ہم مسجد ایلیاکو چلے گئے،وہاں ہم نے دو رکعتیں ادا کی تھیں کہ
ایک آدمی نے آکر اطلاع دی کہ حضور ِاکرم نے کعبتہ الحرام کی طرف سے منہ پھیر لیا،چنانچہ دورانِ نماز ہی میں عورتوں نے مردوں کی جگہ لے لی،اور مرد عورتوں کی
جگہ آگئے اور بقیہ دو رکعتیں ہم نے کعبے کی طرف منہ کر کے ادا کیں،جب حضورِ اکرم کو اس کا علم ہوا تو آپ نے فرمایا یہی وہ لوگ ہیں،جو غیب پر ایمان لاتے
ہیں،تینوں نے ذکر کیا ہے۔
ابنِ اثیر لکھتے ہیں کہ اس خاتون کےنام میں اختلاف ہے،چنانچہ واقدی نے جعفر سے بدیلہ لکھا ہے (باءسے) لیکن ابراہیم بن حمزہ نے جعفر سے تویلہ (تاء سے ) نقل کیا
ہے،اور اسحاق بن ادریس نے جعفر نے نویلہ (نون سے) روایت کیا ہے،واللہ اعلم۔
نام تو ایک ہی ہے،باقی تصحیفات ہیں۔