نور الدین بن شیخ محمد صالح احمد آبادی: فقیہ،محدث،مفسر،علامۂ زمانہ، فہامۂ یگانہ،وحید العصر،فرید الدہر،جامع منقول ومعقول،حاوی فروع واصول، بحرِ ذخار علوم،صاحبِ تصانیف کثیرہ تھے،احمد آباد میں ۱۰۶۴ھ[1]میں پیدا ہوئے۔ ملا احمد سلیمانی اور ملّا فرید الدین احمد آبادی سے تلمذ کیا یہاں تک کہ سر آمد باب دانش ہوئے۔۱۱۴۳ھ میں حرمین شریفین کی زیارت حاصل کی اور دوسرے مراجعت کر کے حضرتِ محبوب عالم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بیعت و خلافت خانوادوں کی حاصل کر کے ایک بڑا مدرسہ [2]اور خانقاہ تیار کرائی اور ابتدائے تحصیل سے اخیر عمر تک تدریس و تصنیف میں مشغول ہوکر ایک عالم کو فیضیاب کیا اور ڈیڑھ سو سے زیادہ صغیر وکبیر کتابیں تصنیف کیں چنانچہ ان میں سے تفسیر کلام اللہ، نور القاری شرح صحیح البخاری،حاشیہ تفسیر بیضاوری،حاشیہ قویمہ حاشیہ قدیمہ،حاشیہ شرح مواقف،حل المعاقد حاشیہ شرھ المقاصد،حاشیہ شرح مطالع،حاشیہ تلویح، حاشیہ عضدی،شرح معول،حاشیہ منہل،حاشیہ شمسیہ،حاشیہ شرح تہذیب،حاشیہ شرح وقایہ،حاشیہ شرح ملا،حاشیہ طریق الامم،شرح فصوص الحکم وغیرہ مشہور و معروف ہیں۔اکانوے سال کی عمر میں نویں تاریخ شعبان کی رات ۱۱۵۵ھ میں وفات پائی،اور اپنی خانقاہ کے پاس مدفون ہوئے۔تاریخ فات’’ اعظم الاقطاب‘‘ ہے۔
1۔ ۲؍جمادی الاولیٰ ۱۰۶۳ھ (نزہۃ الخواطر)(مرتب)
2۔ اس مدرسہ کی تعمیر ۱۱۰۹ھ سے ۱۱۱۱ھ تک جاری رہی اور ایک لاکھ چوبیس ہزار روپیہ خرچ ہوا، آپ کی تفسیر گم ہے یعنی اس کے کسی قلمی نسخہ کا پتہ نہیں چلتا۔(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)