عارف کامل حضرت پیر امیر شاہ ابن حضرت پیر شاہ بھیر ہ ضلع سر گدھا میں پیدا ہوئے[1]
آپ کا سلسلۂ نسب انیس ۱۹ واسطوں سے حضرت شیخ الا سلام بہاء الحق والدین حضرت زکریا ملتانی قدس سرہ سے ملتا ہے قدر ت نے آپ کو ابتداء ہی سے زوق عرفان سے سر فراز فرمایا تھے سن بلوغ کو پہچنے سے پہلے ہی روزہ رکھنا شروع کر دیا اور تا عمر یہ سلسلہ جاری رہادس سال کی عمر میں والد ماجد کا سایہ شفقت سر سے اٹھ گیا لیکن تائید یزدی نے قدم قدم پر آپ کی راہنامئی اور حفاظت فرمائی ، ابتداء میں حضرت پیر بہادر شاہ گیلانی رحمہ اللہ تعالیٰ (بھیرہ ) سے فیض روحانی حاصل کیا ، پھر حضرت خواجہ شمس العارفین سیالوی قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوء اور حلقۂ ارادات میں داخل ہو گئے اور آفتاب معرفت کے انوار و برکات سے مستفید ہونے کے ساتھ ساتھ خلافت و اجازت سے مشرف ہوئے۔ آپ کے فیض نگاہ کا علام یہ تھا کہ شرابی ، چو اور بے نماز آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو ان کی دنیا بدل جاتی اور وہی بد کردار نیک سیرت بن جاتے ۔ مریض حاضر ہوتے تو شفایاب ہو جاتے غریب مسکین ، مسافر ، بچھہ ، ابوڑھا غرضیکہ جو بھی حاضر ہوتا ۔ آپ کی شفقت و عنایت سے محروم نہ رہتا، شریعت مطہرہ کی سختی سے پابندی کرتے ، فرائض تو کجا نوافل کی ادائیگی میں بھی تساہل نہ کرتے ، مریدین کو اتباع اور جناب پیر فتح شاہ مدظلہ ، آپ نے اپنی زندگی میں اپنے منجھلے صاحبزادے کو اپنا جانشین مقرر کردیا تھا حضرت پیر کرم شاہ مدیر اعلیٰ ماہنامہ ضیائے حرم لاہور آپ کے پوتے اور سجادہ نشین ہیں۔
۱۰ جمادی الاخریٰ ،۶دسمبر ( ۱۳۴۶ھ/۱۹۲۷ئ) بروز سہ شنبہ ۹۰ سال کی عمر میں فوت ہوئے تاریخ وسال یہ ہے ؎
جناب شاہ امیر عارف حق
گزیدہ مطہر اسمائے حسنیٰ
چوہا بیروں کشید ازدار دنیا
مقامے یافت در فردوس اعلیٰ
[1] اشرف القادری مرتب مقالہ پیر محمد شاہ غازی ، ماہنامہ ضیائے حرم لاہور ، اکتوبر : ۱۹۷۴، ص ۸۱۔
(تزکرہ اکابرِ اہلسنت)