آپ حضرت سید گیسودراز قدس سرہ کی اولاد میں سے کسی ایک بزرگ کے مرید تھے بڑے عالم فاضل اور صاحب طریقت و حقیقت تھے علوم ظاہریہ میں کمال حاصل تھا آپ کی تصانیف بڑی مشہور ہوئیں بخاری شریف کی شرح فیض الباری آپ نے لکھی تھی رسالہ سراجیہ کو نظم کیا نفس و معرفت کی تحقیق میں بڑا عمدہ رسالہ لکھا تھا سیّرت پر بھی آپ کی کتابیں ملتی ہیں سفر السعادت پر حواشی لکھے آپ کی لکھی ہوئی کتابیں اہل علم کے حلقوں میں بڑی پسند کی گئیں عمر کا آخری حصہ فقر و فاقہ میں گزارا علائق دنیا سے کنارہ کش ہوگئے تھے۔
اخبار الاخیار اور معارج الولایت میں لکھا ہے کہ آپ کے آباؤ اجداد زید پور سے جو جونپور کے مضافات میں ہے نقل مکانی کر کے دکن آگئے تھے آپ دکن میں ہی پیدا ہوئے اور وہاں ہی تحصیل علوم کیا وہاں سے گجرات آئے پھر وہاں سے چل کر حرمین الشریفین پہنچے حج کے بعد واپس آئے تو احمد آباد میں قیام کیا محمد بیرم خان خان خانان کی استدعا پر احمد آباد سے دہلی آگئے۔
دہلی میں ہی ۹۶۸ھ میں انتقال کیا۔
عبد الاول اوّل از روز قیام
رفت مثل گل لبباغ جنتی
سال وصل شیخ محبوب آمد است
ہم ہو الاول ہو آلا خر ولی