پیر سید عبدالوہاب بن سید عبدالحمید سالوی
آپ بڑے مشائخ اور کبیر اولیاء میں شمار ہوتے تھے۔ بچپن میں اپنے باپ کے ساتھ ایک حوض میں نہارے تھے۔کوئی شخص پانی میں سے سے ظاہر ہوا۔ اور آپ کو کھینچ کر لے گیا اور گم ہوگیا ایک عرصہ کے بعد آپ اسی حوض سے برآمد ہوئے مگر کمالات و کرامات کے خزانے لے کر آئے۔
ایک بار آپ کے والد اپنے شاگردوں کو ہدایہ پڑھا رہے تھے آپ اپنے ہم عمر لڑکوں کے ساتھ کھیل رہے تھے ہدایہ میں ایک مشکل مقام آیا۔ جہاں آپ کے والد رک گئے۔ آپ نے دور ہی سے اپنے والد کو اس مشکل سے نجات دلادی جوان ہوئے تو رجال الغیب کے ساتھ ہم مجلس رہتے ان حالات میں بھی کتابوں کا مطالعہ جاری رکھتے ایک دن آپ اپنے کتاب خانہ میں میں مطالعہ میں مشغول تھے کہ ایک شخص عیسائی لباس میں ظاہر ہوا اور کتابوں کی طرف اشارہ کرکے کہنے لگا یہ کیا ہے؟ اور تم کس شغل میں مشغول ہو۔ یہ بات سنتے ہی آپ نے کتابوں اور مطالعہ کو ترک کر کے تجوید کا راستہ اختیار کرلیا اور روحانی کمالات حاصل کر لیے اور ہمیشہ عبادت خدا وندی میں مشغول رہنے لگے۔
آپ کی وفات ۹۶۵ھ میں ہوئی۔
بفضل واہب و وہاب اکبر وصالش سید فیاض گفتم ۹۶۵ھ
|
|
چو شد درخلد والد عبد وہاب دگر ہم خیر دنیا عبد وہاب ۹۶۵ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)