پیر سید محمود علی شاہ ہزاروی
پیر سید محمود علی شاہ ہزاروی (تذکرہ / سوانح)
پیر سید محمود علی شاہ ہزاروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
اسمِ گرامی: آپ کاسمِ گرامی سید محمود علی شاہ اور والدِ ماجد کا اسمِ گرامی محبوب علی شاہ تھا۔
تاریخِ ولادت: پیر سید محمود شاہ محدث ہزاروی دوشنبہ ماہ شعبان المعظم 1293 ھ بمطابق 1872 ءکو موضع: سوھلن، علاقہ: تناول، ضلع: ایبٹ آباد میں پیدا ہوئے۔
تحصیلِ علم: آپ نے ابتداءسے تا دورہ حدیث تمام ضروری علوم اپنے والد محترم و برادر ِمحترم ابو نعیم سیّد عبدا لقاضی حاصل کئے اور سند فراغت حاصل کی ۔اس کے بعد دارالعلوم حزب الاحناف میں حضرت پیر دیدار علی شاہ سے مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے لاہور چلے گئے ۔اور وہا ں سے سند تکمیل حاصل کی ۔بعد ازاں حزب الاحناف مراد آباد میں حضرت مولانا نعیم الدین سے فقہ و حدیث میں عبور حاصل کیا ۔پھر جامعہ مظاھر العلوم سہارن پور میں بھی زیرِتعلیم رہے ۔رام پورمیں مولانا عبدالصمدد رام پوری تاشقندی سے بھی علوم دینیہ حاصل کرتے رہے اور حضرت مولانا محمد اسمٰعیل کوکلوی سے بھی استفادہ حاصل کیا ۔
بیعت وخلافت: حصولِ علم کے بعدوالد گرامی سے سلسلہ چشتیہ قادریہ میں خلافت پائی جبکہ برادر ابو نعیم عبدالقاضی سے سلسلہ قادریہ میں خلافت پائی ۔ 1938 ءمیں عرس مبارک بابا جی فقیر محمد چوراہی کے موقع پر بابا جی کے پوتے حضرت محمد شفیع نے محدث ہزاروی کو دستار ِخلافت نقشبندیہ بندھائی ۔
سیرت وخصائص :آج سے تقریباً ایک سو چالیس سال قبل امام الوقت فنافی الشیخ ،فنافی الرسولﷺ خواجہ خواجگان حضرت پیر سیّدمحمود شاہ محدث ہزاروی کاظمی اس دنیا ئے فانی میں تشریف لائے ۔ جن کی تحریک فروغ ِ توحید و سنت کا پرچار اندرونِ ملک میں ہی نہیں بلکہ سارے عالمِ میں سنا جا رہا ہے۔ ان کی خانقاہِ شریف راولپنڈی سے ایبٹ آباد جاتے ہوئے حویلیاں ریلوے اسٹیشن کے قریب لوگوں کیلئے ہدایت کا مرکزہے جہاں ہر وقت ذکر اسمِ پاک وکلمہ طیبہ کا ورد کرنے والوں کی روح پرور محفل جمی رہتی ہے۔آپ کے والد گرامی کو آپ کی پیدائش سے قبل بشارت ہوئی تھی کہ بیٹا وحید العصر ہو گا۔ آپ کے والدسیّد محبوب علی شاہ 1901ءمیں موضع سوھلن سے ہجرت کرکے حویلیاں تشریف لے آئے ۔ جہاں انہوں نے ٹیرہ میرہ محبوب آباد شریف میں زمین خرید کر مدرسہ اور مسجد کی بنیاد رکھی ۔آپ کا خاندان زمانہ قدیم سے علوم شریعت و طریقت کی تدریس و ترویج کے سلسلہ میں مشہور و معروف ہے۔آپ نے متعدد مرتبہ حج کی سعادت حاصل کی۔ 1971ء میں سفرِحج کے دوران آپ نے بغداد شریف میں بھی حاضری دی اور غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دربا ر اقدس میں سترہ روز قیا م فرمایا ۔جہاں شب و روز درسِ قرآن و بیعت و طریقت کا سلسلہ جاری رہا ۔ حضرت محدث ہزاروی زائرین کے ہمراہ حضور غوث الاعظم سیّد عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے روضہ اقدس پر فاتحہ خوانی کے لئے حاضر ہوئے ۔بغداد شریف میں ہی قیام کے دوران امامِ اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے روضہ ٔاقدس پر حاضری دی پھر حضرت معروف کر خی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے روضہ مبارک پر حاضرہوئے۔
تحریک پاکستان میں آپ کی قومی اور ملی خدمات تاریخ کا سنہرا باب ہیں۔ آپ نے قائد ِاعظم محمد علی جناح کیساتھ حصولِ پاکستان کی لئے بھر پور کام کیا۔تقسیمِ ہند کے وقت صوبۂ سرحد میں پاکستان کے ساتھ الحاق کے ریفرنڈم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔آپ کے سینے میں انتہا ئی درد مند دل تھا۔آپ کی طریقت کے اُجالے ارض و پاک سے لیکر دیارِمغرب تک پھیلنے لگے۔آپ نے لا تعداد کتابیں لکھیں ۔تحریک پاکستان میں محدث علی پوری پیر سیّد جماعت علی شاہ سے ملکر قرآنِ کریم کا ترجمہ تحریر فرمایا۔آپ تصوف اور طریقت کی عظیم اور مکمل تاریخ ہیں ۔
تاریخِ وصال: خواجہ خواجگان حضرت پیر سیّد محمود شاہ محدث ہزاروی ایک سو بیس سال سے زائد عرصہ اس دنیا فانی میں لاکھوں افراد کو روشنی دیکرآخر کا ر9جمادی الاول/بمطابق 25 دسمبر 1992ءبروز جمعتہ المبارک نمازِفجر کے بعد سجدہ کی حالت میں رحلت فرما گئے ۔آپ کا سالانہ عرس ہر سال 24،25دسمبر کو زیرِ سرپرستی پیر سیّد ابوزین محی الدین محبوب خانقاہ محبوب آباد شریف حویلیاںمیں عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے۔پورے ملک سمیت بیرون ملک سے لاکھوں بندگان ِخدا ان کا دم بھرتے دکھائی دیتے ہیں۔
بشکریہ نوائے وقت