قارعہ دختر ابوالصلت ثقفیہ جو امیہ بن صلت کی ہمشیرہ تھیں،ان سے ابن عباس نے ذکرکیا کہ قارعہ فتح طائف کے بعد حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر
ہوئیں،یہ خاتون بڑی عقل مند اور خوبصورت تھیں،آپ انہیں دیکھ کر حیران ہوئے،دریافت فرمایا،کیا تمہیں اپنے بھائی کے کچھ اشعار یادہیں،خاتون کا بیان ہے،میں نے عرض
کیا،ہاں یا رسول اللہ!آپ نے وہ اشعارپسند فرمائے، میں نے حضورِاکرم کو اپنے بھائی کا ایک طویل قصہ سُنایا،جو رات کو اسے پیش آیا،ایک بار میرابھائی سفر سے
لوٹا،تو میرے گھر آیا ،اور میرے بستر پر سوگیا،اتنے میں دوپرندے اُڑتے آئے،ان میں سے ایک اس کے سینے پر گر گیا،اس نے میرے بھائی کا سینہ ناف تک چیرکراس کادل
نکالا،اورپھر اپنی جگہ پر رکھ دیا،اور وہ سویا رہا،پھر میں نے آپ کو ذیل کے اشعار سُنائے۔
(۱)باتت ھمومی،تسری طواقھا اَتُفُ عینی والدمع سابِقھا
(ترجمہ)میرے غم سو رہےہیں اور مصائب چل پھررہے،میں نے اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں اور آنسو بہہ رہے ہی۔
(۲)مَارَغَبَ النفسُ فِی الحَیَاۃِ وَاِن تحیَ قَلِیلاً فالمَوتُ سَالقھَا
(ترجمہ)نفس کو زندگی کی جتنی خواہش کیوں نہ ہو،خواہ اس نے تھوڑی زندگی گزاری ہو،موت اسے لے جائے گی۔
(۳)یُوشِک مَن فَرَّمِن مَنیتِہٖ یوماً علٰی غِرۃٍ یوافقھا
(ترجمہ)جوشخص اپنی موت سے بھاگتا ہے،عجب نہیں کہ کسی دن غفلت میں اسکاموت کاسامنا ہوجائے۔
(۴)مَن لَم یَمُت غِبطَۃً یَمُت یَرمَا لِلمَوتِ کَاسٌ وَالمَرءُ ذَالِقُھَا
(ترجمہ)جوآدمی بہ طیب خاطر نہیں مرتا،وہ بوڑھاہوکر مرتا ہےاور موت کا پیالہ ہر آدمی کو چکھنا پڑتا ہے،جب میرے بھائی کی موت کا وقت آپہنچا،تواس نے یہ شعر کہا۔
اِن تَغفِراللّھُمَّ تَغفِرجَماً وَاَی عبدِلک لَااَلَمَاَ
اے اللہ تو سب کو اپنی مغفرت سے نوازکون ایسا آدمی ہے جس نے دُکھ نہیں اٹھائے۔
پھراس نے ذیل کے دو شعرکہے۔
(۱)کُلُّ عَیشٍ وَاِن تَطَاوَلَ دَھراً سَائِرٌ مَرَّۃُ اِلٰی اَن تَزُولَا
(ترجمہ)دُنیاکی کون سی خوشی ایسی ہے،خواہ وہ جتنے لمبے عرصے تک قائم رہے لیکن آخر وقت آ جاتا ہے کہ وہ زوال پذیر ہوجاتی ہے۔
(۲)وَلَیتَنِی کُنتُ قَبلَ قَدبَدَالِی فِی رَوُس الجِبَالِ اُدعٰی الوَعُولَا
(ترجمہ)کاش !اس حقیقت کے انکشاف سے پہلے میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر جنگلی مینڈھے چرایا کرتا، پھر میرا بھائی مرگیا۔
حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سَن کر فرمایا،تیرے بھائی کی مثال اس شخص کی طرح تھی،جس کو اللہ نے اپنی آیات مشاہدہ کرائیں،پھر وہ ان سے محروم کردیاگیا،شیطان
ا س کے پیچھے پڑگیا،اور وہ گمراہوں میں شامل ہوگیا،تینوں نے ذکر کیا ہے۔
(نوٹ)اس واقعہ میں شقِ صدر کا قَصہ،خواب کا واقعہ توہوسکتا ہے،لیکن بیداری میں ایسی صورت کا پیش آنا محال ہے،(مترجم)