قاری انوار الحق مصطفوی بریلوی
قاری انوار الحق مصطفوی بریلوی (تذکرہ / سوانح)
مفتی دار العلوم عطائے رسول مکرانہ راجستھان
ولادت
حضرت مولانا قاری انوار الحق مصطفوی رضوی۷؍محرم الحرام ۱۹۵۵ء بروز دوشنبہ بوقت صحبح صادق ونکا بریلی شریف میں پیدا ہوئے، حسنِ اتفاق یہ کہ آپ کی والدہ ماجدہ کا حسب معمول روزہ تھا۔ عرصہ دراز سےاہل خاندان کی تمنا برآنے پر محلے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ حضرت شاہ جی رحمۃ اللہ علیہ (جو شیشی گڑھ بریلی میں رہتے تھے اور غالباً یہیں ان کا مزار بھی ہے) اپنے علاقے کےمشہور بزرگ تھے، انہوں نے آکر قاری انوار الحق کے والد مبارک باد پیش کی۔
تسمیہ خوانی
مولاقاری انوارالحق رضوی کی عمر جب چار سال، چار ماہ کی ہوئی تو والد بزرگوار نے اپنے محلے کی مسجد المعروف رضا مسجد محلہ ٹانڈہ ونکا میں حافظ عبدالباری ونکوی سےرسمِ بسم اللہ خوانی کرائی۔
تعلیم وتربیت
مولانا عبدالکریم عرف بابوجیدنکوی سے گھر پر قاری انوار الحق نےقرآن پاک، اور اُردو پانچویں درجے تک مع حساب وغیرہ کی تعلیم پائی۔ قرآنکریم اورمذہبیات کی مزید تعلیم کےلیے بریلی شریف کے تعلیم یافتہ مولوی ماسٹر بشیر احمد انصاری کی خدمت میں رہ کر دینیات وغیرہ کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۹۶۶ء میں مدرسہ اہلِ سنت ریاض الاسلام بستی ونکا ضلع بریلی میں داخلہ لیا، اور حصول علم میں مشغول ہوگئے۔
۱۹۷۰ء میں الحاج صوفی ظہور الاسلام ونکوی (تلمیذ محمد اجمل شاہ سنبھلی) کیمعیت میں کچھ ایام موضع بلاری ضلع مراد آباد میں قیام کر کے مدرسہ اہلِ سنت الجامعۃ الاسلامیہ متصل مسجد رستم خاں محلہ نواب خیل قصبہ سرائے ترین سنبھل تشریف لے گئے اور مکدوم ملت مفتی عبد السلام رضوی علیہ الرحمۃ کےزیر سیایہ رہ کر آمد نامہ سےلے کر بخاری شریف تک جملہ کتب درسِ نظامیہ کی تکمیل کی، بحکم بزرگاں یک درگیر و محکم بگیر کے تحت قاری انوار الحق نے ایک ہی جگہ رہکر تعلیم سے فراغت پائی۔ مفتی عبد السلام رضوی سنبھلی کےحکم سےتعلیم کے دوران قصبہ حیات نگر سنبھل میں امامت کے فرائض انجام دیتے رہے۔
سند فراغت
۱۹۷۷ء میں مفتی عبد السلام رضوی نے سندِ فراغت مع جبہ ودستار عطا فرمائی، بعدہٗ برکت کےلیے دارالعلوم مظہر اسلام مسجد بی بی جی بریلی میں داخل ہوکر دوبارہ دورۂ حدیث شریف کیا۔ بخاری شریف کے اختتام پر حضور مفتئ اعظم قد س سرہٗ سے بخاری کی آخری حدیث پڑھ کر شرفِ تلمذ حاصل کیا، اور آپ دستار سے نوازے گئے۔
اساتذۂ کرام
۱۔ حضرت مولانا احسان علی رضوی مظفر پوری علیہ الرحمۃ
۲۔ حضرت مفتی عبد السلام رضوی سنبھلی علیہ الرحمۃ
۳۔ حضرت مولانا سید محمد عارف رضوی نانپاروی شیخ الحدیث منظر اسلام بریلی
۴۔ حضرت مولانا مفتی محمد اعظم رضوی ٹانڈوی شیخ الحدیث مظہر اسلام بریلی
۵۔ مولانا قاری خلیل احمد سنبھلی
۶۔ حضرت مولانا ضمیر حسن سنبھلی
۷۔ حضرت مولانا ہاشم بہاری
خدمات دینیہ
مولانا قاری انوار الحق بریلی تعلیم کے دوران محلہ جسولی بڑی مسجد میں امامت وخطابت کے فرائض انجام دیتے، وہیں سے آپ ن ے بحکم مفتئ راجستھان مولانا اشفاق حسین نعیمی دار العلوم اسحاقیہ میں درس وتدریس کی خدمت انجام دی۔ دار العلوم اسحاقیہ سے اراکین مدرسہ ضیاء الاسلام راجستھان کے اصرار پر آپ وہاں تشریف لے گئے، اور وہاں پر درس وخطابت کے فرائض سر انجام دیئے۔ قاری انوار الحق تقریباً تین سال تک یہ کام بحسن و خوبی انجام دیتے رہے۔
پھر قاری انوار الحق پالی راوڑ راجستھان سےمنتقل ہوکر دارالعلوم غریب نواز قصبہ شاہیوا ضلع بھیل داڑہ میں بحیثیت صدرمدرس خدمت کےلیے تشریف لے گئے۔ جامعہ مقصودیہ رِچھابہیڑی ضلع بریلی کے اراکین کے اصرار پر اور والدین محترمین کی خواہش پر جامعہ مقصودیہ رِچھا تشریف لائےاور یہان پر چھ سال مستقل طور پر قیام پذیر رہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ جامع مسجدکی خطابت بھی آپ کے ذمے تھی۔
حج وزیارت
۱۹۵۴ھ؍۲۳ سال کی عمر میں قاری انوار الحق شعبان المعظم میں بحری جہاز سےزیارت حرمین کے لیے تشریف لے گئے، اور بمبئی میں شب براءت کرتے ہوئے آغازِ رمضان المبارک میں مکہ معظمہ پہنچ کر ستر ۷۰ عمرے کیے، اور آخری عشرہ میں مدینہ منورہ پہنچ کر عید الفطر وغیرہ کی برکتیں حاصل کیں، اور چالیس دن مدینہ منورہ میں قیام رہا۔ مندرجہ ذیل علماء ومشائخ کی زیارت کا شرف بھی حجاز مقدس میں حاصل ہوا۔
۱۔ قطب مدینہ مولانا ضیاء الدین احمد المدنی رضوی خلیفہ امام احمد رضا بریلوی
۲۔ حضرت مولانا قاری مصلح الدین صدیقی رضوی کراچی [1]
۳۔ حضرت مفتی محمد خلیل خاں برکاتی رضوی احسن البرکات حیدر آباد
۴۔ حضرت مولانا محمد شفیع اوکاڑوی پاکستان
تبلیغی سرگرمیاں
حضرت مولانا قاری انوار الحق نے حسبِ ضرورت موضع راٹھ گرگیہ میں ایک مدرسہ بنام جامعہ غوثیہ شمس العلوم، موضع بھیکم پور میں مدرسہ مصطفائی وکیل العلوم، موضع گنہ ہو میں مدرسہ عزیزی العلوم، موضع بجریا جاگیر میں جامعہ حنفیہ فیضان العلوم، قصبہ میر گنج میں جامعہ مصطفویہ، موضع جعفر پور شیشی گڑھ میں جامعہ حنفیہ غوثیہ، ریلوے اسٹیشن رچھابہیڑی ضلع بریلی الجامعۃ القادریہ جیسے ادارے قائم فرمائے اور ان کی ترقی اور تبلیغی سرگرمیوں میں ایک اہم رول ادا کیا۔
حضرت مولانا نعیم اللہ خاں رضوی بستوی کے حکم پر قاری انوار الحق وادی کشمیر میں دینِ حق کی ضیا پاشیوں کے لیے منتخب ہوئے۔ دارالعلوم غوچیہ بارہ مولا میں ستمبر ۱۹۸۷ء سے ۱۹۸۸ء تک درس دیتے رہے، اور شعبۂ دارالافتاء میں مفتی بھی رہے۔ احباب بڈگام کی خواہش پر قصبہ سومانگ اور کرالپور میں رہ کر ضلع اسلام آباد، سرینگر وغیرہ میں سیکڑوں مقامات کا دورہ کیا۔ کشمیر کے بھولے بھالےمسلمانوں کو رافضیت، وہابیت وغیرہ کی گمراہیت سے متنفر کردیا۔ قاری انوار الحق نے مذہب اہلِ سنت کی تبلیغ وترویج میں ہمہ تن کوشش کر کے کامیابی سے ہمکنار ہوئے، اور امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ کا پُر زور تعارف بھی کرایا۔
قاری انوار الحق کی تحریک پر عظیم الشان جلسۂ سیرۃ النبی (منعقدہ ۱۸؍ ۱۹؍ ۲۰؍اگست ۱۹۸۹ء) کا انعقاد ہوا جس میں علماء ومشائخ اہل سنت نے بکثرت شرکت کی، آپ نے اس وقت دارالعلوم عطائے رسول مکرانہ راجستھان میں ایک مدرسہ کی بنیاد رکھی ہے اور اس کی تعلیمی و تعمیری ترقی میں مصروف ہیں اور نہایت زور شور کے ساتھ درسی تحریری دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
عقدِ مسنون
مولانا قاری انوار الحق کی شادی ۱۹۷۸ء کے آخر میں بنجریا جاگیر پوسٹ دو ھ نزا ضلع بریلی سے جناب ظہور احمد عرف بڑے کی دختر سے ہوئی۔
بیعت وخلافت
۱۹۷۵ء میں مفتی شاہ محمد عبد السلام رضوی کی معیت میں بریلی پہنچے اور مفتئ اعظم کے دست حق پرست پر بیعت کا شرف حاصل ہوا، اور دوسرے موقع پر حضور مفتی اعظم مولانا الشاہ مصطفیٰ رضا نوری بریلوی نے اجازت وخلافت سے سر فراز فرمایا۔
تصانیف
مولانا قاری انوار الحق کئی خوبیوں کے مالک ہیں۔ ان میں ایک تحریری بیداری ہے آپ کی تصنیفات اور تالیفات تقریباً چالیس کے ریب ہیں۔ مندرجہ ذیل کتابیں طبع ہوچکی ہیں:
۱۔ انوار القرآن فی محاسن کنز الایمان
۲۔ انوار بخشش (نعتیہ دیوان)
۳۔ انوار الشہداء
۴۔ انوار التقریر مع مراسم کشمیر
۵۔ انوار التجوید
۶۔ انوار الاسلام
۷۔ انوارِ مخدومملت
۸۔ انوار الفقہ
۹۔ انوار الطب
تلامذہ
۱۔ مولانا توفیق احمد رضوی شیش گڑھ
۲۔ مولانا فضیل احمد رضوی جعفر پوری بریلی
۳۔ مولانا جعفر علی سمروان
۴۔ مولانا یٰسین رضا دنکوی
۵۔ مولانا ارشاد احمد بہیڑوی
۶۔ مولانا امیر الحسن کشمیری حال مقیم مدینہ منورہ
۷۔ مولانا عتیق احمد جام بہیڑوی
۸۔ مولانا محمد ناظم دم کھودوں
۹۔ مولانا محمد سلطان بیگون شریف مدھیہ پردیش
۱۰۔ حافظ عرفان احمد دنکوی
۱۱۔ مولوی محمد فیضان رضا ونکوی
قم مُسلم کو خوفِ خدا چاہیے |
قہر رب سے ہمیشہ دُرا چاہیے |
|
حشر میں مصطفیٰ کی لقا چاہیے |
قصرِ جنت نہ اُن سے جدا چاہیے |
|
زیر سایہ رہوں مصطفیٰ آپ کے |
آپ کا قرب روزِ جزا چاہیے |
|
رب نے مومن کے چہرے پہ سہرادیا |
مردِ مُسلم کو داڑھی رکھا چاہیے |
|
رحمت حق ہے پردہ نبی نے کہا |
عورتوں کو بھی شرم و حیا چاہیے |
|
منھ دکھاتی ہیں کیوں پھرتی بازار ہیں |
چہرہ گھونگھٹ کے اندر چھپا چاہیے |
|
گانے، باجے، تماشے پہ ہو مست کیوں |
قبر کی منزلوں کا پتہ چاہیے |
|
فلم وفیسن، شراب و جوا چھوڑدو |
کام جنت کے تم کو کیا چاہیے |
|
راستے بچے ہونے کےبند نہ کرو |
حکم رب میں نہ ایسی خطا چاہیے |
|
اُن کو دے گا خدا رزق تم کو دیا |
ذاتِ رزّاق پر آسرا چاہیے |
|
مسلک اعلیٰ حضرت سلامت رہے |
نجدیت کو گڑھے میں گرا چاہیے |
|
رضوی انوارؔ حق ہوں غلام آپ کا |
مجھ کو دیدار شاہِ ہدیٰ چاہیے |
[1] ۔قاری صاحب نے پہلا حج ۱۹۵۴ھ میں کیا چونکہ اری انوار الحق صاحب کی ملاقات مجاز مقدس میں قاری صاحب علیہ الرحمۃ سے ہوئی تو یہ وہی سن ہوگا۔