قتیلہ دختر سعدازبنوعامربن لوئی جو ابوبکر صدیق کی زوجہ تھیں اور عبداللہ اور اسماء کی والدہ،جعفر نے انہیں صحابیات میں شمار کیا ہےاورلکھا ہےکہ انہوں نے قبول
اسلام میں تاخیر کی،اور ابواحمد حافظ نے کتاب الکنی میں ان کا ذکر کیا ہے،اور جعفر نے ان کی مشہور حدیث کا ذکر کیا ہے،ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے ،انہوں نے
اپنی والدہ اسماءدخترابوبکر سے روایت کیا کہ میری والدہ قبل از قبول اسلام میر ےپاس اس زمانے میں آئی،کہ جب صلح حدیبیہ کے بعد قریش اور آپ کے درمیان ایک
معاہدہ طے پا چکاتھا،میں نے حضورِ اکرم سے صلئہ رحمی کی اجازت یہ کہہ کر طلب کی کہ میری ماں راغب ہورہی ہے،چنانچہ آپ حسن سلوک کی اجازت دے دی۔
ابوموسیٰ لکھتے ہیں کہ راویوں کی ایک جماعت نے اس حدیث کو ہشام سے روایت کیا ہے لیکن اس روایت میں ان کے اسلام کاکہیں ذکر نہیں اور تمام روایات میں انہیں مشرکہ
ہی بیان کیاگیاہے اور بعض لوگوں نے جناب اسماء کے اس قبول اسلام کی (وہی راغبتہً) یہ تاویل کی ہے کہ وہ اسلام کی طرف راغب ہورہی ہے،حالانکہ ان الفاظ سے یہ مفہوم
کیسے اخذ کیا،جاسکتاہے،بلکہ ان الفاظ سے یہ مفہوم بھی اخذکیا جاسکتا ہے کہ وہ بیٹی اسماء کے پاس قیام کی رغبت رکھتی ہے اور اگر فی الواقع قتیلہ مائل بہ اسلام
ہوتی تو جناب اسماء کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کرنے کی کوئی ضرورت نہ تھی۔