قتیلہ دختر صیفی جہنیہ ایک روایت میں انصاریہ ہے،اولین مہاجرات سے تھیں،ان سے عبداللہ بن یسار نے روایت کی،عبدالوہاب بن ابو حبہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے
،انہوں نے یحییٰ بن سعید سے انہوں نے مسعودی سے،انہوں نے سعید بن خالد سے،انہوں نے عبداللہ بن یسار سے،انہوں نے قتیلہ سےروایت کی،کہ ایک یہودی عالم حضورِاکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا،اور کہنے لگا،اے محمد!تمہاری جماعت بڑی اچھی ہے،اگر شرک نہ کرے،فرمایا سبحان اللہ ،ہم پر یہ الزام! اس نے کہا،جب تم قسم
کھاتے ہو،تو والکعبتہ کہتے ہو،یعنی کعبے کی قسم،حضورِ اکرم نے تھوڑی دیر توقف کیا اور پھر فرمایا،کہ جو شخص قسم کھائے اسے والکعبہ کہنے کی بجائے وبرب الکعبہ
کہنا چاہئیے اس یہودی عالم نے پھر کہا کہ آپ کی جماعت بہت اچھی ہے،بشرطیکہ یہ ولوگ کسی کو خدا کا شریک نہ بنائیں،مثلاًوہ کہتے ہیں ماشاءاللہ وشئتُ،آپ نے تھوڑی
دیر توقف کیا،اور پھر فرمایا،کہ ایسے موقعہ پر ماشاءاللہ کہاجائے اور پھر کہا جائے ثمّ شئتُ،تینوں نے ذکر کیا ہے۔