مولانا قاضی عبدالقادر بیدل بن محمد پناہ شکار پور میں ۱۸۳۷ء کو تولد ہوئے ۔
تعلیم و تربیت :
آپ نے شکار پور کے مشہور عالم خلیفہ عبداللہ سے عربی و فارسی کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی ۔ اس کے علاوہ گورنمنٹ اسکول سے سندھی فائنل کا امتحان بھی پاس کیا۔
درس و تدریس :
ٹریننگ کالج حیدرآباد سے تربیت حاصل کر کے مختلف اسکولوں میں تدریسی فرائض انجام دیئے بالآخر ہیڈماسٹر بنے اور اسی عہدے پر ریٹائر ڈ ہوئے۔
شاعری :
بیدل کے وقت میں (۱) خان بہادر رسول بخش راہی بروہی اور اس کا بھائی(۲)غوث بخش خاکی (۳) میر محمد اسلم علوی (۴) حاجی امام بخش خادم (۵) علامہ میر علی نواز علوی (۶) میر صفی الدین فداعلوی (۷) مفتی خوش محمد خاطی (۸) قاضی محمد باقرراقم (۹) شمس الدین قاضی (۱۰) میاں محمد صدیق (۱۱) میاں یار محمد قانع وغیرہ شعر و شاعری کو ترقی کی راہ پر لے جارہے تھے لیکن ان تمام میں بحیثیت غزل گوئی میں بیدل کا مقام بلند ہے ۔ درس و تدریس ، تصنیف و تالیف کے ساتھ شروع سے شاعری سے وابستگی رہی۔ فارسی شاعری کے گہرے مطالعہ اور حیدرآباد و شکار پور کے ادبی ماحول نے بیدل کے جو ہر کو نکھار اور اجاگر کیا۔ بیدل فقط سندھی کے قادر الکلام شاعر تھے بلکہ فارسی شاعری میں بھی اعلیٰ مقام آپ کا فارسی اور سندھی کلام اس دور کی مشہور اخبار ’’مفرح القلوب ‘‘ اور ’’سند ھ سدھار ‘‘ میں شائع ہوتا تھا جب کہ مفرح القلوب سندھ کے علاوہ ہندوستان افغانستان اور ایران کے مختلف شہروں میں شوق سے پڑھا جاتا تھا اس لئے ہر مقام پر آپ کو شہرت حاصل تھی بلکہ افغانستان اور ایران کے فارسی شعراء آپ کے مداح تھے ۔ افسوس کہ ااپ کا اکثر کلام دیوان مع تصانیف اپنوں کی غفلت کی وجہ سے ضائع ہو گیا اور ان کے تفصیلی حالات مفقود ہیں ۔
وصال:
مولانا قاضی عبدالقادر بیدل جس کو جناب میر محمد اسلم علوی شکار پوری جیسے معاصر شاعر نے ’’خاتم الشعر اء ‘‘ کہا ہے ۔ آپ نے ۷ ، فروری ۱۹۳۲ئ؍۱۳۵۰ھ کو انتقال کیا۔
[ڈاکٹر نواز علی شوق صدر، شعبہ سندھی کراچی یونیورسٹی کراچی کے مضمون سے ماخوذ ہے جو کہ مجلہ ’’سندھ ‘‘ میں ۱۹۸۳ء کو شائع ہوا تھا]
مولانا بیدل شاعر کے علاوہ عالم تھے یا تو خود قاضی (مفتی ) تھے یا پھر قاضی خاندان کے چشم و چراغ تھے ۔ زندگی درس و تدریس سے وابستہ رہی لیکن حالات مفقود ہونے کی صورت میں تفصیلی حالات زندگی دستیاب نہ ہو سکے لہذا دینی خدمات بھی اجاگر نہ ہو سکیں ۔ اگر کسی کرم فرمانے اس سلسلہ میں مزید مواد مرحمت فرمایا تو اگلے ایڈیشن میں کمی پوری کر کے تفصیلی حالات یہاں درج کریں گے۔
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)