فتاویٰ عالمگیری کے مؤلفین میں سے دوسرے سندھی عالم و فقیہ مولانا قاضی ابو الخیر بن علامہ مخدوم فضل اللہ ٹھٹھوی ہیں۔ یہ بزرگ بھی سندھ کے مشہور مردم خیز اور تاریخی شہر ٹھٹھہ کے باشندے تھے۔
ٹھٹھہ کے مشہور عالم و عارف علامہ فضل اللہ کے متعلق صحب تحفۃ الکرام رقمطراز ہیں:
’’جامع فضائل قدسیہ، حاوی معارف انسیہ، محل زیور ورع و تقویٰ بودہ ہموارہ بدرس علامہ اشتغال در زیدی‘‘ (تحفہ الکرام قلمی ص:۶۲۰)
ترجمہ: جامع فضایل ماہر علوم انسانی تقویٰ و پرہیزگاری کے زیور سے آراستہ تھے اور ہمیشہ درس و تدریس میں مشغول رہتے تھے۔
تاریخ معصومی ص۲۱۷ ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ اور ماثر رحیمی ص ۳۲۸ مطبوعہ بنگال میں بھی تھوڑے فرق کے ساتھ اسی طرح ان کی تعریف کی گئی ہے۔
آپ کے فرزند ارجامندی مخدوم ابو الخیر کے متعلق صاحب تحفہ الکرام لکھتے ہیں:
’’در زمانہ خویش طالب علم کاملہ بر آمددہ در فتاویٰ عالمگیری شریک استنباط مسائل شد‘‘ (تحفۃ الکرام قلمی ص۶۲۰)
ترجمہ: اپنے دور میں ایک کامل طالب علم پیدا ہوئے۔ فتاویٰ عالمگیری کے ترتیب مسائل میں شریک رہے۔
قاضی ابو الخیر کے صاحبزادے ملا اسحاق بقول تحفۃ الکرام ’’جامع کمالات‘‘ تھے ان کا ایک بیٹا کمال الدین ہوا جس کی کوئی اولاد نہیں ہوئی۔
(ماخوذ: مقالات راشدی ص۳۴، سید حسام الدین راشدی مطبوعہ جامعہ کراچی)
(انوارِعلماءِ اہلسنت سندھ)