معقول و منقول کے منتجر فاضل ، بے مثل مناظرمولانا قاضی محمد عبد السبحان ابن مولانا قاضی مظہر جمیل ابن مولانا مفتی محمد غوث ۶۔ ۱۳۱۵ھ/۱۸۹۸ء میں موضع کھلاٹ (ری پور سے چھ میل کے فاصلہ پر تھا ، ابن تربیلہ میں آگیا ہے ) ضلع ہزارہ میں پیدا ہوئے ۔آپ کے والد ماجد اور جدامجد اور جدا مجد اپنے دور کے اکابر علماء میں سے تھے ۔ آپ کے جد مجد نے رد تقویۃ الایمان اور تاریخ وہابیہ وغیرہ کتب بھی لکھی تھیں ﷺ مولانا علامہ سید برکات احمد ٹونکی سے مدرسہ خلیلیہ ، ٹونک میں علوم وفنون کا استفادہ کیا ، مولانا قطب الدین غور غشتوی (م ۱۹۵۱ئ) اور مولانا حمید الدین مانسہروی آپ کے مشفق اساتذہ میں سے تھے ، حدیث و تفسری کا درس اپنے چچا اور خسر مولانا محمد خلیل محدث ہزاروی سے لیا[1]
مولانا قاضی عبد السبحان رحمہ اللہ تعالیی نے تکمیل علوم کے بعد تمام زندگی درس و تدریس ، تصنفی و تالیف اور مسلک اہل سنت کی حمایت میں صرف فرمائی ۔ ۱۹۳۶ء میں مدرسہ بیگم پورہ ( گجرات ) میں قریباً تین سال قیام پذیر رہے ، بعد ازاں شرق پور شریف ، احسن المدارس راولپنڈی اور دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ ہری پور میں بحیثیت صدر مدرس کام کیا ، آخری دنوں میں اپنے گائوں کھلابٹ میں چلے گئے۔
آپ نے تصنیف و تالیف کی طرف بھی توجہ فرمائی ۔ آپ کی تصانیف میں سے مواہب الرحمن رد جواہر القرآن اور انورا الاتیاء فی حیاۃ الانبیا ء طبع ہو چکی ہیں ، ان کے علاوہ آپ نے بخاری شریف ، مشکوٰۃ شریف ، شرح معانی الآثار ، امام طحاوی قدس سرہ بیضاوی او ر دیگر متعد د کتب درس نظامی پر شروح و حواشی لکھے جو زیادہ تر عربی میں ہیں اور ابھی تک غیر مطبوع ہیں[2] ابن تیمیہ حرانی کی کتاب الوسیلہ کا رد لکھا تھا،آپ سلسلۂ عالیہ قادریہ میں حضرت مولانا قاضی سلطان محمود قدس سرہ ( آوان شریف ) سے بیعت تھے ۔
آپ کے کثیر التعداد تلامذہ پنجاب اور سرحد میں دینی خدمات انجا م دے رہے ہیں ۔آپ کو مناظرہ میں ید طولیٰ حاصل تھا ،صرف ایک بات میں مد مقابل کو لا جواب کر دیتے تھے ۔ بڑے بڑے مناظر آپ کا سامنا کرنے سے گھبراتے تھے،آپ نے دو عالم و فاضل صاحبزادے یادگار چھوڑے بڑے صاحبزادے مولانا قاضی غلام محمود ہزاروی خطیب جامع مسجد پنیاں ( ہزارہ) ہیں ۔
استاذ الافاضل مولانا قاضی عبد السبحان ہزاروی قدس سرہ ۱۲ شوال، ۲۰ مئی (۱۳۷۷ھ/۱۹۵۸ئ) کو واصل جنت ہوئے اور کھلابٹ کی جامع مسجد میں محو استارحت ابدی ہیں ، افسوس کہ آ پ کا مزر تربیلہ ڈیم میں آگیا ہے ۔
شد روانہ جانب خلد بریں
آں جناب عبد سبحاں بے مثال
عالم وفاضل ، فقیہ بے نظیر
پاک صورت نیک سیرت خوش خصال
بد مرید غوث اعظم شہاب
مظہر شان محمد لا زوال
چوں بپر سید زدل تاریخ او
’’مخزن جو د سخا‘‘ گفتا بسال[3]
[1] محمود احمد قادری ، مولانا : تذکرہ علمائے اہلسنت ص ۱۷۴، ۱۷۵
[2] عبد النبی کو کب ، قاضی : سیرت سالک ص ۱۱۴
[3] غلام محمود قاضی مولانا : ۲۷ مناظرے (کتب خانہ غوثیہ مہریہ ، جادہ جہلم) ص، ۴۵۔
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)