صرف ونحو کے مشہور فاضل حضرت مولانا مفتی قاضی محمد اسمعٰیل قادری، ہزارو ابن مولانا الحاج مدد خاں ابن ملک بوستان خاں رحمہم اللہ تعالیٰ بمقام نور پور نزد سرائے نعمت خاں میں پیدا ہوئے۔آپ کا سلسلۂ نسب حضرت امام محمد ابن الحنفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تک پہنچتا ہے۔آپ کے جد مادری مولانا غلام محمد نور پوری بھی صاحب علم و فضل تھے۔ آپ نے ابتدائی کتابیں والد ماجد سے پڑھیں،پھر کشمیر کی مشہور درس گاہ ڈنہ کچیری اور گنچھتر شریف (آزاد کشمیر ) میں تحصیل علمکرتے رہے، بعد ازاں مراد آباد اور سہانپور کے مدارس میں تعلیم حاصل کی اور سند فراغت حاصل کر کے وپاس واردو طن ہوئے۔ان دنوں والد ماجد قصبہ کو کل تحصیل ایبٹ آباد(ہزارہ) میں قیام پذیر تھے۔ والد گرامی انہیں اپنی جگہ مقرر کر کے خود بمقام بر سین (ضلع ہزارہ) چلے گئے۔
مولانا اسمٰعیل رحمہ اللہ تعالیٰ نے یہیں درس و تدریس کا آغاز کیا۔آپ کی شہر دور دراز تک پہنچی اور سیبویہ زمانہ کے لقب سے مشہور ہوئے،منتہی طلباء خصوصیت سے نحوکی آخری کتابیں پڑھنے کے لئے حاضر ہوتے تھے۔ دور افتادہ قصبہ میں مقیم ہونے کے باوجود آپ کے شاگرد وں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔آپ کے چھوٹے بھائی مولانا الحاج سکندر علی شاہ محمدی آپ کے لائق شاگردوں میں سے تھے، سید محمود شاہ ہزاروی (حویلیاں) اور مولوی غلام اللہ خاں(راولپنڈی)،مولوی محمد اسحٰق ایبٹ آبادی،قاضی صدر الدین دورد یشی،قاضی محمد یونس بالا کوٹی اور مولوی محمد نعمان مانسہروی آپ کے تلامذہ ہیں[1]۔
مولانا کے شاگردوں کا وسیع سلسلہ پنجاب،سندھ،بلوچستان،سرحد بلکہ کابل،قندھار اور بلخ و نجاز اتک پھیلا ہوا ہے،آپ صاحب تقویٰ وورع،خوش گفتار اور پاک وضع شخصیت تھے تمام عمر فی سبیل اللہ رس دیتے رہے،سلسلۂ عالیہ قادریہ میں حضرت غوث زماں خواجہ محمد عبد الرحمن چھوروی قدس سرہ(ہری پور ) کے دست اقدس پر بیعت ہوئے۔آپ کو اپنے شیخ سے بہت و محبو عقیدت تھی،حضرت خواجہ صاحب بھی آپ پر بہت شفقت فرمایا کرتے تھے۔
مولانا نے مسئلہ حیلۂ اسقاط پر ایک رسالہ او دلائل الخیرات شیرف پر حاشیہ تحریر کیا تھا جو شائع ہو کر نایاب ہو چکے ہیں،آپ کا ذاتی کتب خانہ خاصا وسیع ہے جس میں نادر کتابوں کا کافی ذخیرہ موجود ہے۔مولانا اپنے علاقہ کے مشہور قاضی اور مفتی تھے،مسائل شرعیہ میںلوگ آپ ہی کی طرف رجوع کرتے تھے۔
آپ کی اولاد میںدوصاحبزادے مولوی محمد اسحق (مقیم کو کل ضلع ہزارہ) اور مولانا محمد عبد القیوم نیز ہزاروی فاضل مرکزی حزب الاحناف لاہور (۱۳۷۳ھ؍ ۱۹۵۴ ئ) و خطیب جامع مسجد حنفیہ باغ والی بیرون شیرانوالہ دروازہ لاہور،یادگار ہیں۔
حضرت مولانا محمد اسماعیل رحمہ اللہ تعالیٰ ۲۱نومبر بروز جمعہ المبارک ماہ شوال (۱۳۵۹ھ؍۱۹۴۰ئ) کو واصل بحق ہوئے،آپ کی آخری آرامگاہ موضع کوکل (ضلع ہزارہ) میں شمال مشرق کی طرف نمایاں دکھائی دیتی ہے۔
[1] محمد امیر شاہ قادری،مولانا: تذکرہ علماء و مشائخ سرحد(مطبوعہ پبلشنگ ہائوس پشاور) ج ۲ ، ص ۳۰۹۔
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)