آپ حضرت حسام الدین مانک پوری کے مرید تھے صحیح نسبت بلند مقامات اور اعلی صفات کے مالک تھے۔
سلطان شمس الدین التمش کے زمانہ اقتدار میں گردیز سے دو بھائی ہندوستان میں آئے۔ ان میں ایک کا نام سید شہاب الدین اور دوسرے کا سید شمس الدین تھا۔ سید شمس الدین تو میوات کی طرف جاکر آباد ہوگئے البتہ سیّد شہاب الدین دہلی میں رہے راجی سید شہاب الدین کا خطاب تھا آپ راجی حامد شاہ کے جد امجد تھے ابتدائی زندگی میں سپاہیانہ لباس میں رہا کرتے تھے۔ حسام الدین مانک پوری کی مجلس میں آئے تو عام لباس زیب تن آنے لگے۔ آپ کی زیر نگرانی بے پناہ ریاضتیں کیں مجاہدے کیے اور عبادت خداوندی میں مصروف رہے اسی طرح صفائی باطن حاصل ہوئی اگرچہ آپ ظاہری علوم میں اتنے ماہر نہ تھے مگر اس وقت علمائے کرام آپ سے استفادہ کرتے تھے کہتے ہیں اگر کسی دوسرے کے احوال باطنی یا خفیہ حالات ظاہر کرنا ہوتے تو اپنی کہانی بیان کرتے کرتے دوسرے کے حالات سنا جاتے تھے اور اس طرح طالب کے دل کی اصلاح کردیتے تھے۔
آپ ۹۰۱ھ میں فوت ہوئے مانک پوری میں مزار پُر انوار ہے راجی سید نور جو دہلی کے سادات میں نورٌ علی نور تھے آپ کے ہی فرزند ارجمند تھے۔ آپ بھی اپنے باپ کی طرح بڑے صاحب کرامت و احوال بزرگ تھے سپاہیانہ لباس میں اپنے آپ کو مستور رکھا کرتے تھے۔
رفت چوں از جہاں بخلد بریں
حامد ذات احمدی و دلی
گفت سرور بسال تاریخش
قطب دیں حامد خدا و نبی
۹۰۱ھ