>\
رملہ دختر شیبہ بن ربیعہ بن عبد شمس قرشیہ عبثیمہ،یہ خاتون ہندہ دختر عتبہ بن ربیعہ اور ابو حذیفہ بن عتبہ کی عمزاد تھیں،قدیم الاسلام ہیں،اور اپنے شوہر عثمان
بن عفان کے ساتھ مدینے کو ہجرت کی ،ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے، لیکن ابن اثیر کے نزدیک یہ غلط ہے،کیونکہ حضرت عثمان نے اول مکے سے مدینے کو اور پھر مکے سے
مدینے کو ہجرت کی،اور جناب رقیہ انکے ساتھ تھیں،ان کی وفات کے بعد ام کلثوم سے ان کا نکاح ہوا،اگر ابوعمر یہ فقرہ نہ لکھتے،تو بلاشبہ بہتر ہوتا،کیونکہ حضرت
عثمان ذدالنورین سے نکاح ہجرت کے بعد ہواتھا،(واللہ اعلم)۔
ایک روایت میں بقول زبیر انکا نام رمیلہ ہے،جب وہ اسلام لائیں،تو ان کی عمزاد ہندہ دختر عتبہ نے ان کے اسلام لانے کا برا مانا،اور انہیں شیبہ کے بدر میں قتل
ہوجاے پر عار دلائی۔
(۱)لحاالرحمَان ضائِبۃً بوج ومکّہ اوباطراف الحجون
(ترجمہ)اس عورت پر اللہ کی لعنت ہو،جو وج میں یاومکہ میں یا اطراف حجوں میں چھپی ہوئی ہے۔
(۲)تَدِینَ لِمَعشَرِ قَتَلُوااَبَاھَا اَقتل اَبِیکَ جَاءَکَ بالیَقِین
(ترجمہ)اس نے اس گروہ کا دین پسند کیا،جنہوں نے اس کے باپ کو قتل کیاہے،اے رملہ!کیا تجھے واقعی اپنےباپ کے قتل کا یقین ہے۔
اور ام رملہ دختر شیبہ ام شراک دختر وقدان بن عبد شمس بن عبدودبن نصر از بنو عامر بن لوئی۔