ریحانہ رسولِ اکرم کی لونڈی تھیں،بنو قریظہ کے سمعون بن زید بن قتامہ کی بیٹی تھیں،جب حضورِصلی اللہ علیہ وسلم حجتہ الوداع سے فارغ ہو کر آئے تو ان کی وفات
ہوگئی،ایک روایت میں ہے کہ ان کا تعلق بنونضیر سے تھا،لیکن بقولِ ابوعمر پہلی روایات کے قائل زیادہ لوگ ہیں۔
ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے روایت کی،کہ جناب ریحانہ آپ کی لونڈی تھیں(کہ حضورِاکرم کا انتقال ہو گیا)آپ کی خواہش تھی کہ ریحانہ سے
نکاح کر کے انہیں پردے میں بٹھا دیں،لیکن جناب ریحانہ نے کہا،کہ مجھے اسی حالت میں رہنے دیں،کہ مجھے اس پابندی سے کوئی رغبت نہیں اور آپ بھی فائدے میں رہیں
گے،جب وہ جنگی قیدی بنالی گئی ،توانہوں نے اسلام سے کسی خواہش کا اظہار نہیں کیا تھا،اور یہودیت کو ترجیح دی تھی، لیکن حضور محسوس کررہے تھے،کہ وہ اسلام قبول
کرلیں گی۔
ایک موقع پر آپ صحابہ کی محفل میں تشریف فرماتھے،کہ آپ نے پسِ پشت جوتوں کی آواز سنی،فرمایایہ ثعلبہ بن سعید ہے،جو ریحانہ کے قبول اسلام کی بشارت لایا ہے،اور
ابو عمر اور ابوموسیٰ نے ذکر کیا ہے،ابوموسیٰ نے ریحانہ دختر عمرو لکھاہے،اور ابن مندہ نے ان کا ذکر ماریہ کے ترجمے میں کیا ہے،لیکن ریحانہ کا ترجمہ نہیں
لکھا،ایک روایت میں ربیحہ مذکور ہے۔