رُبَیع دختر معوذ بن عفراء انصاریہ،ہم ان کا نسب ان کے والد کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں،انہیں صحبت نصیب ہوئی،اور اہل مدینہ نے ان سے روایت کی،اس خاتون نے
بارہا حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ساتھ غزا میں شرکت کی،زخمیوں کی مرہم پٹی کرتیں،اور مقتولین کو مدینے پہنچانے کا بندوبست کرتی تھیں،حضورِ اکرم سے
بیعت رضوان کے موقعہ پر بیعت کی تھی۔
زبیر نے اپنے چچا سے،انہوں نے واقدی سے روایت کی،کہ دختر محزبہ،مدینے میں عطر کی خرید وفروخت کرتی تھیں، اور عیاش اور عبداللہ پسران ابو ربیعہ کی والدہ تھیں،یہ
خاتون (اسماء) ربیع دختر معوذ کےگھر عطر بیچنے گئی ،انہوں نے اسماء سے عطر مانگا،تو اسماء نے ربیع کے والد کا نام لیکر کہا،کہ تو اس آدمی کی بیٹی ہے،جس نے اپنے
سردار ابوجہل کو قتل کیا تھا،میں ہرگز تجھے عطر نہیں بیچوں گی،ربیع نے جواب میں کہا،میراوالد اپنے سردار کا نہیں بلکہ اپنے غلام کاقاتل تھا، میں تجھ سے ہرگز عطر
نہیں خریدوں گی،میں نے تیرے عطر سے زیادہ بدبودار عطر نہیں دیکھا،پھر میں اٹھ کھڑی ہوئی،میں نے یہ بات اسے غصہ دلانے کے لئے کہی تھی۔
کئی راویوں نے باسنادہم ابو عیسٰی سے انہوں نے حمید بن مسعدہ سے،انہوں نے بشر بن مفضل سے،انہوں نے خالد بن ذکوان سے،جس رات میری شادی ہوئی تھی٘٘٘٘٘ربیع دخترمعوذ
سے روایت کی،کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس صبح کو ہمارے یہاں تشریف لائے اور فرش پر یوں بیٹھ گئے جس طرح تم میرے ساتھ بیٹھے ہوئے ہو،اور ہماری
لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور ان لوگوں کا ماتم کررہی تھیں،جو غزوۂ بدر میں مارے گئے تھے،اسی دوران میں ایک لڑکی نے یہ مصرع پڑھا،وُقِینَانَبِیٌ یَعلَمُ مَافِی
عِدّٖ،حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے سُنا تو فرمایا ،اسے رہنے دو،جو آگے گارہی تھیں،وہی گائے جاؤ۔
ابو عبیدہ بن محمد نےعمار بن یاسر سے روایت کی،میں نے ربیع دختر معوذ بن صفرأ سےکہا،مجھے حضور کے بارے میں بتاؤ،انہوں نے کہا، اے میرے بیٹے!اگر تم حضورِاکرم کو
دیکھتے،تو یوں سمجھتے،گویاسورج نکل آیا ہے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔