رقیقہ الثقفیہ،یحییٰ بن محمود نے اذناً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے عمرو بن علی سے،انہوں نے ابوعاصم سے،انہوں نے عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن یعلی بن کعب
طائفی سے،انہوں نے عبدرربن حکم سے،انہوں نے رقیقہ کی بیٹی سے،انہوں نے اپنی والدہ سےروایت کی،کہ جب حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح طائف کے لئے شہر کا
محاصرہ کیا،تو ہمارے یہاں تشریف لے آئے اور میں نے آپ کو پانی میں سَتّو ڈال کر پیش کئے،حضورِاکرم نے فرمایا اے رقیقہ،تم نہ ان کے بتوں کی پوجا کرنا نہ ان کی
طرف منہ کر کے نماز ادا کرنا،میں نے کہا ،"یا رسول اللہ !پھر تو وہ مجھے قتل کردیں گے"،آپ نے فرمایا،اگر وہ تجھ سے پوچھیں کہ تیرا خدا کون ہے،جو ان بتوں کا خدا
ہے،اور جب نماز پڑھے، تو ان کی طرف پیٹھ کرلینا،اس کے بعد حضورِ اکرم ہمارے گھر سے چلے گئے۔
جب بنوثقیف ایمان لے آئے،تو میرے بھائی سفیان اور وہب پسران قیس بن امان حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے،حضور رسولِ مقبول نے
دریافت فرمایا،کہو،تمہاری ماں پر کیا گزری،ہم نے کہا، یا رسول اللہ!جس حالت میں آپ اسے چھوڑ آئے تھے،وہ تا دم مرگ اسی حالت پر قائم رہی ،فرمایا،تمہاری ماں نے
اسلام قبول کرلیا تھا،ابو نعیم اور ابو موسٰی نے ان کا ذکر کیا ہے۔