مورخین نے حضرت سبکتگین کے حالات لکھتے ہوئے لکھا ہے کہ سبکتگین ترک زادہ تھا اور ایران سے تعلق رکھتا تھا حوادث زمانہ نے آپ کو غربت کا شکار بنادیا الپتیگن بادشاہ نے آپ کو خرید لیا اور کچھ عرصہ زیر تربیت رکھ کر اعلیٰ فرائض کی بجا آوری پر مامور کردیا، اسحاق بن الپتگین کی وفات کے وقت اس کا کوئی وارث جانشینی کے قابل نہیں تھا، سبکتگین کا نکاح الپتیگن کی لڑکی سے ہوگیا تھا اس طرح بادشاہ کے داماد کی حیثیت سے تخت نشین ہوگیا تفاقاً پہلے سال ہی ہندوستان پر حملہ آور ہوا، راجہ جیپال نے لاہور میں مقابلہ کیا مگر شکست کھاگیا، لاہور فتح کرنے کے بعد ملتان کو فتح کیا بہت سا مالِ غنیمت فوج میں تقسیم کیا دوسری بار جب حملہ کرنے کا ارادہ کیا تو راجۂ لاہور غزنی میں پہنچا اور خراج دنیا قبول کرلیا۔
راجہ جیپال کچھ عرصہ کے بعد مقابلہ میں اتر آیا ہندوستان کے دوسرے راجے بھی اس کے ساتھ مل گئے سخت لڑائی ہوئی، مگر سب کے سب شکست کھاگئے اور میدان جنگ سے بھاگ نکلے آخر کار راجہ جیپال نے شکست تعلیم کرتے ہوئے، خراج دنیا قبول کرلیا، ناصر الدین سبکتگین بیس سال تک حکمرانی کرتا رہا، بادشاہ اک وزیر با تدبیر ابوالعباس فضل بن احمد بن احمد تھا، سنِ وفات ناصر الدین سبکتگین کا یوں ہے۔
رفت از دنیا چو در خلد برین شد عیاں فردِ زمانہ رحلتش ۳۸۷ھ
|
|
ناصرالدین بادشاہ اہلِ دین گشت پیدا نیز سید بادشاہ ۳۸۷ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)