سعیدہ مقاتل بن حبان کا بیان ہے،کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر حضورِاکرم اور کفار مکہ کے درمیان جو معاہدہ طے پایا تھا،اس میں یہ شرط بھی تھی،کہ اگر کوئی آدمی مکے
سے مسلمان ہو کر حضورِ اکرم کے پاس آگیا تو اسے واپس بھیج دیناہوگا،کچھ عرصے کے بعدسعیدہ نامی خاتون جو ابو صیفی راہب کی زوجہ تھیں،اور مشرک مقیم مکہ تھیں،بھاگ
کر مکے سے مدینے آگئیں،کفّارِمکہ نے ان کے واپسی کا مطالبہ کیا،حضور نےفرمایا،معاہدے میں مرد کا ذکر ہے،اس لئے عورت کی واپسی کا تقاضا غلط ہے،اس پر یہ آیت
نازل ہوئی، " فَاَمتَحِنُوھُنَّ "یعنی انہیں آزماؤ،اوراچھی طرح جانچ پڑتال کرو،تاکہ بعد میں پشیمانی نہ ہو،ابو موسیٰ نے ذکرکیا ہے۔