سعیرہ اسدیہ ،بقول جعفر اس حدیث کا اسناد مخدوش ہے،ابن مندہ وغیرہ نے ان کا نام شعیرہ اور جعفرمستغفری نے سعیرہ لکھا ہے،اور یہی درست ہے،عطا خراسانی نے عطاء بن
ابورباع سے روایت کی،کہ ایک بار مجھے عبداللہ بن عباس نے کہا،کیامیں تمہیں دنیا میں ایک جنتی انسان دکھاؤں؟ انہوں نے مجھےایک موٹی سی زرد چہرہ حبشن دکھائی،اور
کہا،کہ یہ عورت سعیرہ اسدیہ ہے،جو ایک بار حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی،اور عرض کیا کہ یارسول اللہ !مجھے مرض جنون ہے،آپ دعا فرمائیں،کہ اللہ
تعالیٰ مجھے شفا عطا فرمائے،آپ نے فرمایا،اگر تو چاہتی ہے کہ تیری شفایابی کے لئے جناب باری میں دعاکروں،تو تندرست ہوجائے گی،مگر شفایابی کے بعد تیرے سارے
اعمال اچھے بُرے بھی لکھے جائیں گے،لیکن اگر تواس مرض کو صبر سے برداشت کرسکے تو میں تجھے جنت کی بشارت دیتاہوں اس نے صبر کر کے جنت ہتھیالی۔
ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے،اور لکھا ہے،کہ محمد بن اسحاق بن خزیمہ نے اس اسناد سے اپنی برأت کااظہار کیاہے۔