محمد بن محمد بن شہاب بن یوسف الکردری البریقینی الخوارزمی الشہیر یا لبزازی: فروع و اصول میں فرید العصر،منقول و معقول میں وحید الدہر،جامع علوم مختلفہ تھے،علوم اپنے باپ سے اخذ کیے یہاں تک کہ ماہر باہر ہوئے،آپ شہر سرائے میں رہا کرتے تھے جو قریب نہر آئل کے واقع ہے پھر یہاں سے کوچ کر کے شہر قدیم میں پہنچے جو باہر ترغان کے نہر مذکور کے کنارہ پر واقع ہے اور وہاں کئی برس رہے اور وہاں کے ائمۂ اعلام سے مناظرے کیے اور فقہاء کو درس دیا پھر اپنے شہر کو واپس آئے پھر روم کے شہروں کی طرف تشریف لے گئے اور وہاں شمس الدین فنازری سے مباحثے کیے اور شہر روم میں داخل ہونے سے پہلے کتاب وجیز جو معروف و مشہور بہ فتاویٰ بزازیہ ہے تصنیف کی اور اس کتاب اجارہ کے آخر میں لکھا کہ یہ یکم ربیع الاول ۸۰۶ھ کو تھوڑیی رات گئے ختم ہوئی اور ایک کتاب امامِ اعظم کے مناقب میں تصنیف کی جو عمدہ مطالب پر مشتمل اور نہایت مفید ہے۔وفات آپ کی اواسط ماہِ رمضان۸۲۶ھ میں ہوئی۔’’آرائش قریہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)